بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لون پر لی ہوئی گاڑیوں کی قسطیں ٹرانسفر کرنے والے ایپلیکیشن استعمال کرنے کا حکم


سوال

ایک موبائل اپلیکیشن ہے ،جس کے ذریعہ منی ٹرانسفر ،ریچارچ ، اسی طرح گاڑی کی لون کی قسطیں چکائی جاتی ہے ،ایجنٹ کے ذریعہ کمپنی کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کی جاتی ہے ،پھر وہ رقم اپلیکیشن کے والیٹ میں جمع ہوتی ہے اور والیٹ کے ذریعہ سے یہ سب کام کیے جاتے ہیں، جس پر کمپنی کمیشن بھی دیتی ہے ۔

سوال یہ ہے کہ بینک یا فائنانس کمیٹی سے لون پر گاڑیاں خریدنے والوں کی قسطیں ان کے اکاؤنٹ میں لون کی آئی ڈی کے ذریعہ ادا کی جاتی ہے ،جب کہ ان کا لون پر گاڑی خریدنا سود پر مشتمل ہوتاہے تو اس اپلیکیشن کے ذریعہ لون آئی ڈی پر رقم ٹرانسفر کرنا کیسا ہے ؟یہ سودی معاملہ میں تعاون تو نہیں ہے ؟

مدلل واضح فرماکر شکریہ کا موقع عنایت کریں۔

جواب

واضح رہے کہ جس طرح سودی معاملہ کی لین دین شرعاً ناجائزاورحرام ہے،اسی طرح سودی معاملہ میں تعاون بھی شرعاًناجائزاورحرام ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائل کابیان اگرواقعۃً درست ہے کہ  بینک یافائنانس کمیٹی سےلون(سودی قرضہ) پرخریدی گئی گاڑیوں کی قسطیں مذکورہ ایپلیکیشن کےذریعےلون آئی ڈی پرٹرانسفرکی جاتی ہے ،تویہ سودی معاملہ میں تعاون ہونےکی وجہ سے  جائزنہیں ہے ،لہذامذکورہ ایپلیکیشن کو سودی معاملات میں  استعمال کرنےسے احترازکیاجائے۔

حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے :

"عن جابرؓ قال: لعن رسول صلي الله عليه وسلم آکل الربا، وموکله، وکاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء."

(الصحيح لمسلم ، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله ج :2 ص : 27 ط : هندية)

"ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔"

قرآن کریم میں ہے :

"﴿ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ ."[المائدة: 2]

"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔ "

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں