بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھوں میں کوئی لوہے کی چیز پہننا


سوال

کیا ہاتھوں میں کوئی لوہے کی چیز پہننے سے نماز نہیں ہوتی؟

جواب

 لوہے کے کسی بھی زیور کا استعمال مرد کے لیے جائز نہیں ، چاندی کی بھی صرف انگوٹھی استعمال  کرسکتاہے، بشرطیکہ اس کا وزن ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو، نیز  مرد کے زیور پہننے میں عورتوں کی مشابہت بھی ہے ؛ کیوں کہ یہ عورتوں کے لیے مقام زینت ہے نہ کہ مردوں کے لیے، اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  لعنت فرمائی ہے ۔ 

(صحیح البخاری ، کتاب اللباس ، باب المتشبہون بالنساء والمتشبہات بالرجال ، حدیث نمبر : ٥٤٣٥)

اسی طرح ہاتھوں میں کڑا  وغیرہ پہننا بعض غیر مسلموں کا مذہبی شعار ہے، اور غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

(سنن أبی داؤد ، کتاب اللباس ، باب فی لبس الشہرة، حدیث نمبر : ٣٥١٢)

مسلمان نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ شریعت کی حدود  میں رہتے ہوئے زیب و زینت اختیار کریں اور ہر رواج کو قبول کرنے کا مزاج نہ بنالیں،  مسلمان کا مقام یہ نہیں ہے کہ لوگوں کے رنگ میں رنگ جائے ؛  بلکہ  ایک مسلمان  کی  شان  یہ ہونی  چاہیے کہ  دنیا اس کو  اپنے لیے نمونہ بنائے ،البتہ  جو  نماز  اس  طرح  پڑھی  ہے وہ  ادا ہو  جائے  گی۔

البتہ عورت ہردھات کا زیور استعمال کرسکتی ہے،  لوہے، تانبے، پیتل ، پلاسٹک اور کانچ کسی بھی دھات کا بنا ہوا کڑا  وغیرہ استعمال کرنا  عورت کے لیے درست ہے، البتہ  انگوٹھی  عورت کے لیے صرف سونے اور چاندی کی جائز ہے۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209202331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں