بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی گستاخی پر مشتمل پوسٹ شیئر کرنا


سوال

میرے ہم زلف پنجاب کے کہروڑ پکا کے رہائشی ہیں، کچھ عرصہ قبل ان کے پاس صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گستاخی پر مشتمل ایک تصویر آئی تھی جو انہوں اپنے فیس بک پیج پر شیئر کردی، ان کی نیت  نعوذ باللہ گستاخی کی نہیں تھی، بلکہ وہ ایسے گستاخانہ مواد بنانے والوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا چاہ رہے تھے، ان کے کسی مخالف نے یہ پوسٹ دیکھی تو پولیس میں رپوٹ درج کروادی، اور ایف آئی آر کٹوادی، انہیں گرفتار کرلیا گیا، اب ان کی ضمانت پر رہائی ہو گئی ہے، لیکن کیس چل رہا ہے، انہوں نے اپنے علاقے کے علماءکرام کے سامنے معافی نامہ پیش کیا ہے، اب عدالت میں پیش کرنے کے لیے آپ کے دارالافتاء سے فتویٰ لینا چاہتے ہیں کہ ایسے شخص کا کیا حکم ہے کہ اس کی توبہ اور معافی قبول ہے یا نہیں؟

وضاحت: اس پوسٹ میں یہ لکھاہواہے:

"یزید تجھ پر اور تیرے باپ معاویہ پر اور معاویہ کے باپ ابوسفیان پر اور ابو سفیان کے باپ حرب پر اور حرب کے باپ امیہ پر صبح شام تا قیامت لعنت"

اس شخص نے مطلقاً اس فیس بک میں بغیر کمنٹ کے شیئر کردیا۔

جواب

جن صاحب نے مذکورہ پوسٹ شیئر کی  ہے وہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کے متعلق سخت گناہ کا مرتکب ہوا ہے۔ایسی پوسٹ شریعت اور قانون دونوں کی رو سےجرم ہے۔ اب اگر مذکورہ شخص توبہ کرتا ہے اور اپنی توبہ پر قائم رہتا ہے تو اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ اس گناہ کو معاف فرمادیں گے تاہم عدالت   کو  اسے تعزیری سزا دینا چاہیے ۔

تنبیه الولاة و الحكام على أحكام شاتم خیرالأنام ﷺ   میں  ہے:

"قال مالك رحمه تعالى: من شتم النبي ﷺ قتل، و من شتم أصحابه اُدِّب، و قال أیضاً: من شتم أحدًا من أصحاب النبي ﷺ أبابکر أو عمر أو عثمان أو معاوية أو عمرو بن العاص فإن قال : كانوا في ضلال و كفر قتل، و إن شتم بغير هذا من مشاتمة الناس نكل نكالًا شديدًا".

(الباب  الثاني في حكم ساب أحد الصحابة رضي الله عنهم،ص:168،ط:مركزالبحوث الإسلامي مردان)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر» . رواه الترمذي وابن ماجه".

(کتاب الدعوات،باب الاستغفار،ج:1،ص:356، 357ط:بشری)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310101372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں