بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لا جسٹک کمپنی کی ایک صورت


سوال

میں ایک لا جسٹک کمپنی میں جاب کرتا ہوں ، ہماری کمپنی پارٹیز کا مال جو کہ کنٹینرز میں ہوتا ہے سی پورٹ سے سیالکوٹ تک پہنچانے کا کام کرتی ہے، میں بحیثیت ملا زم اس کمپنی میں کسٹم اورسی پورٹ سے کنٹینر کا مال کلیئر کر وانے کے کا غذات تیار کرتا ہوں جسکی مجھے کمپنی تنخواہ دیتی ہے ، پارٹیز کا مال جس کنٹینر میں آتا ہے وہ شپنگ کمپنی کی ملکیت ہوتا ہے ، لہذ ا مال کے بغیر کنٹینرکی قیمت شپنگ کمپنی کو بطورسیکیورٹی ڈپوزٹ ایڈوانس میں پے آ ڈ ر کی صورت میں جمع کروانی ہوتی ہے ور نہ شپنگ کمپنی اپنا کنٹینر لے جانے کیلئے ڈیلیوری آڈر جاری نہیں کرتی ، ہماری کمپنی شپنگ کمپنی میں ایڈ وانس سیکو رٹی ڈ پوزٹ جمع کروانے کے لئے مارکیٹ سے انو یسٹرز ہائر کرتی ہے۔ اور وہ انویسٹر اس سیکو رٹی ڈپوزٹ اور کچھ خدمات کے بدلے میں جو نیچے درج کی گئی ہیں اپنا کچھ کمیشن رکھتا ہے اور جب یہ کنٹینر سلامت مال سیالکوٹ میں اتار کر کراچی پہنچ جا تا ہے تو انو یسٹر و ہ خالی کنٹینر واپس شپنگ کمپنی کے ہینڈ او ور کر دیتا ہے او را پنا جمع شد ہ چیک یا پے آڈر کی صورت میں واپس لے لیتا ہے اور ا پنا کمیشن کمپنی سے لے لیتا ہے ، پھر کمپنی وہ کمیشن چارجز پارٹی کو بل کی صورت میں بھیج دیتی ہے ۔ راستے میں اگر کنٹینر کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جا تا ہے تو و ہ خر چہ پارٹی یا شپنگ کمپنی برداشت کرتی ہے ۔ اور ہما را جمع کیا ہوا پیسہ ہمیں شپنگ لائن سے پورا مل جا تا ہے ۔

اس پورے عمل میں انویسٹر کی جو خد مات ہوتی ہیں وہ درج ذیل ہیں ۔ بینک سے سیکو رٹی ڈپوزٹ کی رقم کا پے آ ڈ ر بنوا نا ۔ شپنگ کمپنی سے ڈیلیوری آ ڈ راور گیٹ پاس جاری کر وانا ۔ اپنی رقم کی واپسی کیلئے شپنگ کمپنی کے نام لیٹر لکھنا ۔

سب امور کو سرانجام دینے کیلئے انویسٹر کو آفس سے شپنگ کمپنی اور شپنگ کمپنی سے آفس آ نا جا نا پڑ تا ہے جس میں کچھ محنت اور پیٹرول کا خرچہ بھی ہوتا ہے ۔

 کیا میں بھی بطورانویسٹر  اپنی کمپنی  کی پارٹی یا باہر کی پارٹی کے کنٹینرز کا سیکو رٹی ڈپازٹ شپنگ کمپنی میں جمع کر واکرمذکورہ بالا خد مات دے کر ، یا صرف اپنا پیسہ لگا کر کسی دوسرے شخص کی خدمات لے کر نصف کمیشن کی بنیاد پر اپنا کمیشن جو کمپنی نےطے کیا ہے لے سکتا ہوں یا نہیں ؟جب کہ  وہ کمپنی کو اور پارٹی کو اس بات پر کوئی اعتراض نہ ہو ۔ 

جواب

صورت مسؤلہ میں انویسٹر جو خدمات فراہم کرتا ہے اس میں سب سے بنیادی اور اہم ترین خدمت اپنی رقم کو بطور ایڈوانس کے شپنگ کمپنی کے پاس رکھو انا ہے۔

لہذا اگر مذکورہ رقم بطور ضمانت کے رقم ہی   رکھی جاتی ہے تو اس ر کھائی ہوئی ضمانت کی رقم پر کسی قسم کا کوئی نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے ۔جیسا کہ مثلا عقد کی صورت یہ ہو کہ اتنی رقم ہوگی تو  اس  کل رقم کا اتنا فیصد بطور کمیشن کے دیا جائے گا تو یہ مذکورہ کمیشن لینا انویسٹر کے لیے ناجائز ہے۔ البتہ اگر مذکورہ رقم صرف ضمانت کے طور پر رکھی جائے اور نفع کا اس سے کوئی تعلق نہ ہو  اور اس کے علاوہ انویسٹر جو خدمات فراہم کرتا ہے ان خدمات کی اجرت مقرر کر کے  لی جائے تو عقد کی یہ صورت  جائز ہے۔حدیث میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا» (5/ 571) برقم (10933)، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں