بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاؤن کے بعد بھی گھر میں نماز پڑھنا


سوال

میں سعودی عرب میں ہوں تو سوال یہ ہےکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نمازیں گھر پر ہی ادا ہو رہی تھیں اور اب سعودی عرب میں لاک ڈاؤن ختم ہو گیا ہے اور ماشآءاللہ مسجد میں نماز ہو رہی ہے تو  کیا اب بھی گھر پر نماز ادا کر سکتے ہیں جب کہ مسجد گھر کے سامنے ہی ہے؟

جواب

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے جو حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، بلا عذر مرد کا گھر میں نماز پڑھنے کی عادت بنا لینا گناہ ہے، شفیق ومہربان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت ترک کرنے والوں کے متعلق شدید وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں، بہت سی روایات میں یہ مضمون وارد ہے کہ اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں اپنے جوانوں کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیتا اور نماز قائم کرتا اور جوانوں کو حکم دیتا کہ ان لوگوں کے گھروں کو آگ سے جلادیں جو  جماعت میں نہیں آتے۔اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا تو کھلا ہوا منافق جماعت ترک کرتاتھا یا پھر ایسا مریض جو دو آدمیوں کے سہارے بھی نہ آسکتاہو، ورنہ مریض بھی دو آدمیوں کے سہارے گھسٹتے قدموں آکر مسجد کی جماعت میں شامل ہوتے تھے۔ نیز رسول اللہ ﷺ نے نابینا شخص کو بھی گھر میں نماز کی اجازت مرحمت نہیں فرمائی تھی جن کے گھر تک اذان کی آواز جاتی تھی۔  ایک اور حدیث میں ہے کہ مسجد کے پڑوسی کی نماز مسجد کے علاوہ قبول نہیں ہے؛ اس لیے مرد کے لیے بلاعذر گھر میں نماز کا معمول بنانا گناہ ہے، مسجد میں ہی جماعت سے نماز ادا کرنا چاہیے، البتہ اگر کبھی عذر کی وجہ سے جماعت رہ جائے تو گھر میں نماز پڑھنے میں حرج نہیں۔

لہذا جب لاک ڈاؤن مکمل ختم ہوگیا اور مسجدوں میں نمازیں ادا ہو رہی ہیں تو نماز کے لیے مسجد جانا ہی ضروری ہے، خصوصاً  جب کہ مسجد قریب بھی ہو ، الا یہ کہ کوئی عذر ہو ۔

في الشامیة: " قال في شرح المنیة: والأحکام تدل علی الوجوب من أن تارکها بلاعذر یعزر وترد شهادته ویأثم الجیران بالسکوت عنه". (شامي ۲؍۲۸۷ زکریا) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں