بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک مسجد میں تکرار جماعت کا حکم


سوال

 کیا ہم لاک ڈاون میں اپنی مسجد میں فرض نمازوں کی ایک ہی مصلے پر دو جماعتیں کر سکتے ہیں؟ وہ اس  لیے کہ پہلی جماعت فورًا اذان کے بعد ہوجارہی  ہے جس میں زیادہ لوگ شریک نہیں ہو پارہے ہیں،  لیکن بعد میں یعنی اذان کے دس پندرہ منٹ بعد اچھے خاصے لوگ آجاتے ہیں۔تو کیا دو جماعتیں کرنا درست ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ وہ مسجد جس میں امام و مؤذن مقرر ہو اور اس میں نماز ادا کرنے والے قریب کے رہائشی مخصوص ہوں، اس میں  دوسری جماعت کرانا مکروہِ تحریمی  ہے۔اگر اتفاق سے جماعت چھوٹ جائے یا کسی عذر سے مسجد کی جماعت میں شرکت نہ ہوسکے (مثلاً مسجد میں نمازیوں کی زیادہ تعداد پر پابندی ہو)  تو سنت طریقہ یہی ہےکہ مسجد کے بجائے گھر میں یا مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے،مسجد میں دوسری جماعت نہ ادا کی جائے؛  تاکہ لوگ اس قسم کے عمل کو حجت بنانا شروع نہ کردیں۔

یہی تفصیل جمعہ کی نماز باجماعت کے لیے بھی ہے۔

مسجد کے علاوہ کسی جگہ میں جمعے کی نماز کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

پابندی کی وجہ سے شہر کے اندر مساجد کے علاوہ جگہوں پر جمعہ کا قیام

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 552):

"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن".

نوٹ: ملحوظ رہے کہ مملکتِ خداداد پاکستان میں حکومت کی طرف سے مساجد میں باقاعدہ جماعت سے نماز کی اجازت  کافی عرصہ پہلے دی جاچکی ہے، لہٰذا مساجد میں باقاعدہ اہتمام کے ساتھ جماعت سے نماز ادا کی جائے۔

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144111201760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں