بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاؤن کے دنوں میں گھر کی خواتین کو جماعت کروانے کا حکم


سوال

کرونا کی وبا کے دوران، میرے گھر میں میرے علاوہ کوئی اور مرد نہیں ہے تو  کیا میں گھر میں باجماعت نماز ادا کرسکتا ہوں؟  میرے گھر کی خواتین محرم ہیں۔ والدہ اور میرے بیوی اور دو بیٹیاں۔ کیا میں ان کی امامت کرواسکتا ہوں یعنی میں امامت کرواؤں اور خواتین میرے پیچھے باجماعت  نماز ادا کرلیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں موجودہ حالات میں اگر مسجد جاکر آپ کے لیے نماز ادا کرنا ممکن نہیں ہے، تو  آپ گھر  کی خواتین کو اپنی امامت میں پنج گانہ فرض نمازیں ادا کروا سکتے ہیں، محلے کی مسجد کی اذان کی آواز گھر تک پہنچتی ہو تو گھر میں اذان و اقامت کی ضرورت نہیں ہے، تاہم گھر میں بھی اذان و اقامت کہہ دیں تو بہتر ہے، اور اذان و اقامت آپ خود ہی کہیں گے۔

اور صف کی ترتیب یہ ہوگی کہ آپ امام بن جائیں، پچھلی صف میں خواتین کھڑی ہوجائیں۔

تاہم مسئولہ صورت میں گھر  میں جمعہ کی نماز قائم نہیں کرسکتے؛ اس لیے کہ جمعہ قائم کرنے کی شرائط میں سے ایک شرط امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مردوں کا شریک ہونا ضروری ہے، لہذا  اگر آپ کے لیے کسی مسجد یا جمعہ کے اجتماع میں شرکت ممکن نہ ہو تو جمعہ کے دن ظہر کی نماز  علیحدہ علیحدہ ادا کریں، شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے دن ظہر کی جماعت کرانے کو فقہاءِ کرام نے مکروہ کہا ہے۔ البتہ باقی نمازیں جماعت سے ادا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں