بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لوبان جلا کر دھونی دینے کا حکم


سوال

اسلام میں لوبان جلانے کی کیا حقیقت ہے؟بعض حضرات خصوصا عورتیں اپنے گھروں میں لوبان جلاتی ہیں اور اس کو سنت سمجھ کر کرتی ہے،جب کہ بعض مرتبہ بہت زیادہ دھویں سے بچوں کو کھانسی ہونا شروع ہو جاتی ہے،اور دم گھٹتا ہے،کیا اس اس طرح دھونی کرنے سے شیاطین بھاگ جاتے ہیں،اس کے متعلق احادیث کی کیا حقیقت ہے ؟

جواب

لوبان ایک درخت کا خوشبو دار گوند ہے جس کو آگ پر رکھنے سے  خوشبو آتی ہے،بیماری کے علاج اور خوشبو کے حصول کے لیے مطلقاًلوبان یا دیگرجڑی بوٹیوں کی دھونی لے سکتے ہیں   ،لوبان خاص نہیں ،باقی اس سے شیاطین بھاگنے کا تصور غلط ہے ،یہ بات احادیث سے  ثابت نہیں۔

 حدیث شریف  میں ہے:

"وعن نافع قال: كان ابن عمر إذا استجمر استجمر ‌بألوة ‌غير ‌مطراة وبكافور يطرحه مع الألوة ثم قال: هكذا كان يستجمر رسول الله صلى الله عليه وسلم."

(مشکاۃ المصابیح،كتاب اللباس،باب الترجل،1263/2،ط:المكتب الاسلامي)

ترجمہ:"حضرت نافع روایت کرتےہیں،کہ ابن عمر رضی اللہ عنھما جب بھی خوشبو کی دھونی لیتے تو اگر  میں مشک ملانے کےبغیر دھونی لیتے،یعنی کبھی صرف اگر کی  دھونی لیتے اور کبھی کافور سمیت لیتے،ابن عمر فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح دھونی لیتے تھے۔"(مظاہر حق)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعن نافع قال: كان ابن عمر إذا استجمر) : أي تبخر وتعطر. قال الطيبي: أي استعمل الجمر وحصل الجمر فيه للبخور.قال النووي: الاستجمار هنا استعمال الطيب."

(كتاب اللباس،باب الترجل،2821/7،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں