بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

لنک پر کلک کرنے کی صورت میں ملنے والے پیسوں کا حکم


سوال

ایک لنک ہے،  جس کو کلک کرکے اکاؤنٹ بنانا ہے،  پھر دوستوں کو انوائیٹ کریں تو وہ بھی اکاؤنٹ بنائیں اور 24 گھنٹے آنلائن ہوجائیں  تو انوائیٹ کرنے والے کو 100 روپے ملتے ہیں،  کیا یہ حلال ہے؟

جواب

 صورت مسئولہ میں ذکر کردہ معاملے  میں جس طریق پر اس لنک کی پبلسٹی کی جاتی ہے،  جس میں پہلے اکاؤنٹ بنانے والے کوہر نئے اکاؤنٹ بنانے والے پر کمیشن ملتا رہتا ہے،  جب کہ اس نے نئے اکاؤنٹ بنوانے میں کوئی عمل نہیں کیا ، اس بلا عمل کمیشن لینے کا معاہدہ کرنا اور اس پر اجرت لینا حلال نہیں ہے،  شریعت میں بلا محنت کی کمائی کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور اپنی محنت کی کمائی حاصل کرنے کی ترغیب ہے اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے،  لہٰذا  حلال کمائی کے لیے کسی بھی  ایسے طریقے کو اختیار کرنا چاہیے  کہ جس میں اپنی محنت شامل ہو ایسی کمائی زیادہ بابرکت ہوتی ہے۔    

 

 شعب الإيمان میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلّى الله عليه وسلّم ‌أيّ ‌الكسب أطيب؟ قال:عمل الرجل بيده، وكلّ بيع مبرور." 

ترجمہ:”آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔“

(التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء، 2/ 84 ،ط:دار الكتب العلمية)

شرح المشكاة للطيبي میں ہے:

"قوله: (مبرور)أي ‌مقبول ‌في ‌الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به."

(كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال،7/ 2112، ط:نزار مصطفى الباز)

تفسیر منیر میں ہے:

"الربا: ھو مجرد کسب من غیر عوض و الشرع یحرم اخذ المال ظلما بغیر حق شرعی."

( سورۃ البقرۃ، 3/ 99، ط:دارالفکر بیروت) 

الموسوعة الفقهية میں ہے:

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لايستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير."

(الاجارة على المعاصى والطاعات، 1/ 290، ط:اميرحمزه كتب خانه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605102334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں