بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لکھ کر طلاق دینا


سوال

علی کو معلوم ہے کہ اگر علی طلاق کی نیت سے صرف 3 کاہندسہ لکھے گا تو علی کی طلاق واقع نہ ہوگی ،علی نے 3 کا ہندسہ عابدہ کو طلاق دینے کی نیت سے لکھ دیا ،کیا یہ کہنا درست ہے کہ علی حقیقت میں کوئی طلاق کی نیت نہ تھی؛ کیونکہ اسے معلوم تھا کہ 3 کو علی طلاق کی نیت سے لکھے گا تو علی کی طلاق نہ ہوگی، نیت کی تعریف یہ ہے کہ کسی عمل کے ہونے پر علی کا یقین دل میں ہونا اور علی کا اس عمل کو انجام دینے کا مکمل ارادہ کرنا۔

جواب

صورت مسئولہ میں علی نے اگر صرف 3کا ہندسہ لکھا ہو، زبان سےکوئی ایسا لفظ جو صراحتاً  (مثلالفظ طلاق)یا کنایتاً(مثلاًتو میری بیوی نہیں یااس جیسےالفاظ جو)طلاق پر دلالت کرتی ہے، نہ نکالا ہو یا نہ لکھا ہو تو اس سے اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله:(هو  رفع  قيد النكاح في الحال أو المآ ل بلفظ مخصوص هو مااشتمل على الطلاق)أي على مادة  ط ل ق صريحامثل أنت طالق أو كناية كمطلقة بالتخفيف."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:226، ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌[ركن الطلاق]

قوله :(وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.

وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البواديمن أمرها بحلق شعرها لا يقع به طلاق وإن نواه."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:230، ط:سعيد)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144408100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں