بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لکھ کر طلاق دینے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے


سوال

سوال یہ ہے کے کیا لکھ کر  طلاق دینے سے طلاق ہوجاتی  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسے جس طرح زبان سے الفاظِ طلاق   ادا کرنے سےطلا ق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح لکھ کر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة."

(الدرالمختارمع ردالمحتاركتاب الطلاق،مطلب فی الطلاق بالکتابة ۳/۲۴۶ ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں