بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

لباس کے اخراجات پورے نہ کرنے کی وجہ سے کورٹ سے تنسیخ کرانے کا حکم


سوال

میں  اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہوں، اس بنیاد پر کہ وہ مجھے مارتے بھی ہیں اور مجھے نان نفقہ بھی نہیں دیتے ہیں، میرے بچوں کو میرے خلاف اکسایا ہوا ہے اور انہیں میرے خلاف کھڑا کیا ہوا ہے۔ اب وہ نہ ہی مجھے طلاق دے رہے ہیں اور نہ ہی مجھے خلع دے رہے ہیں۔ کیا میں عدالت سے تنسیخ نکاح کرواسکتی ہوں ؟

جو انہوں نے مجھے نان نفقہ نہیں دیا کیا میں پچھلے نان نفقہ کا مطالبہ کرسکتی ہوں؟

مذکورہ عورت جنوری ۲۰۲۴ سے ہی اپنے بھائی کے گھر میں رہ رہی ہیں؟

وضاحت:  جنوری ۲۰۲۴ سے پہلے میں شوہر کے ساتھ رہتی تھی، گھر کے کھانے پینے کا خرچہ شوہر اٹھاتا تھا،رہائش بھی شوہر کی ہی تھی یعنی شوہر کا خاندانی گھر تھا اس میں ہم رہتے تھے۔ کپڑوں کے لیے شوہر نے آج تک مجھے پیسے نہیں دیے نہ خود لا کر دیے۔ کپڑے کا خرچہ میں خود اٹھاتی تھی۔ بچوں کے کپڑوں کا بھی جب تک میں وہاں تھی خود ہی کرتی تھی۔ اس کے علاوہ شوہر نے کبھی جیب خرچ کے پیسے مجھے نہیں دیے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو چاہیے کہ اپنا گھر بسانے کی کوشش کرے، اپنے اور شوہر کے گھر والوں کو درمیان میں ڈال کر معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کرے، رشتہ ختم کرنے میں جلد بازی نہ کرے، طلاق کے ذریعہ رشتہ ختم کرنے کو احادیث میں  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے  أبغض الحلال کہا ہے یعنی حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسند چیز طلاق ہے۔سائلہ کے شوہر کو بھی چاہیے کہ سائلہ کے ساتھ اپنا رویہ درست کرلے اور اپنی وسعت کے مطابق بیوی پر خرچ کرے اور جس طرح کھانے پینے اور رہائش کی ذمہ داری پوری کر رہا ہے سائلہ کو لباس فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی پوری کرے اور بچوں کے اخراجات بھی برداشت کرے۔

اگر صلح کی کوئی صورت نہیں نکلتی اور سائلہ ہر صورت میں رشتہ ختم کرنا چاہتی ہے تو سائلہ شوہر سے طلاق یا خلع لے، خاندانی اور معاشرتی دباؤ ڈال کر شوہر کو طلاق پر مجبور کے یا پھر پیسوں کا لالچ دے کر خلع لے۔ مذکورہ صورت میں  جب کھانے پینے اور رہائش کی ذمہ داری شوہر پوری کر رہا تھا ، صرف لباس کا خرچہ نہیں دیتا تھا  تو تنسیخ نکاح کی گنجائش نہیں ہوگی؛ کیوں کہ کورٹ سے تنسیخ کی گنجائش (جو کہ مذہب غیر پر عمل کرنا ہے)  سخت مجبوری کی صورت میں ہوتی ہے اور صرف لباس کا خرچہ مہیا نہ ہونا ایسی مجبوری نہیں ہے جس کی بناء پر تنسیخ کی گنجائش دی جائے ۔

الحیلۃ الناجزہ میں ہے:

"زوجہ متعنت کو اول تو لازم ہے کہ کسی طرح خاوند سے خلع وغیرہ کرلے، لیکن اگر باوجود سعی بلیغ کے کوئی صورت نہ بن سکے توسخت مجبوری کی حالت میں مذہب مالکیہ پر عمل کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ  اس کے نزدیک زوجہ متعنت کو تفریق کا حق مل سکتا ہے، اور سخت مجبوری کی دو صورتیں ہیں:

ایک یہ کہ عورت کے خرچ کا کوئی انتظام نہ ہوسکے ، نہ کوئی شخص عورت کے خرچ کا بندوبست کرتا ہو اور نہ خود عورت حفظ آبرو کے ساتھ کسب معاش پر قدرت رکھتی ہو اور دوسری صورت مجبوری کی یہ ہے کہ اگر چہ بسہولت یا بدقت خرچ کا انتظام ہوسکتا ہو، لیکن شوہر سے علیحدہ رہنے میں ابتلاء معصیت کا قوی اندیشہ ہو۔"

(ص نمبر ۱۰۱، ہند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601100093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں