بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک بچے کا حکم


سوال

ایک وراثت کی تقسیم میں آپ کی راہ نمائی درکار ہے ، ایک شخص جس کی ایک بیوی اور ایک بیٹی ہے، لیکن اس نے ایک چار سال کے بچے کو بیٹا بنالیا  ہے ، وہ بچہ اب 32 سال کا ہے ، اس کے تمام تعلیمی اسناد ، شناختی کارڈ، frc پر ولدیت مذکورہ شخص کی ہے ، کیا اس بچے کا وراثت میں حق حقیقی بیٹے کی طرح ہےیا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے وراثت کے حقدار ہونے کا مدار نسبی رشتہ داری پر رکھا ہے ، لے پالک بیٹا اپنے حقیقی  والدین کا تو وارث بنےگا ، لیکن گود لینے والے شخص کےترکہ میں اس کو اولاد ہونے کی حیثیت سے کوئی حصہ نہیں ملے گا ، البتہ گود لینے والا شخص اپنی اندگی میں بطورِ گفٹ اسے کوئی حصہ یا چیز مالک بناکردے سکتاہے، اسی طرح اس کے حق میں ایک تہائی تک کی وصیت بھی کی جاسکتی ہے۔

چنانچہ الموسوعة الفقهية میں ہے:

"اسباب الإرث اربعة ، ثلاثة متفق عليها بين الأئمة الأربعة  والرابع مختلف فيه ، فالثلاثة المتفق عليها ، النكاح والولاء والقرابة ويعبر عنها الحنفية بالرحم."

(ج:3، ص:22)

نیز مذکورہ لڑکے کے شناختی کارڈ ، تعلیمی اسناد یا دیگر کاغذات کے والد کے خانے میں اس کے حقیقی والد کا نام لکھوایا جائے ، شرعاً والد کے خانے میں پرورش کرنے والے کا نام لکھنا جائز نہیں ہے،البتہ سرپرست کے خانے میں پرورش کرنے والا اپنا نام لکھوا سکتا ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا } [الأحزاب: 4، 5]

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144411100780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں