بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک بیٹے کا نام حقیقی بیٹے کو طور پر کاغذات میں لکھوانے کا حکم


سوال

ایک شخص نے کسی کے بیٹے کو اپنی پرورش میں لیا ،اور اس شخص کی بیوی کے قریبی رشتہ دار عورت نے اس بچے کو دودھ پلایا، جس سے وہ بچہ اس عورت کا بھانجا ٹھہرا ۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ شخص اس بچے کا نام بطور بیٹا کاغذات وغیرہ میں لکھ سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص لے پالک بیٹے کا نام بطور حقیقی بیٹا کاغذات میں نہیں لکھ سکتا، کیونکہ وہ اس کا حقیقی بیٹا نہیں ہے، البتہ لے پالک اس شخص کی کفالت میں ہے اس طور پر  وہ سرپرست کے حساب سے نام لکھوا سکتا ہے،غرض کہ ولدیت میں حقیقی والد کا نام لکھنا ضروری ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"و عن سعد بن أبي وقاص و أبي بكرة قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ‌ادعى ‌إلى ‌غير ‌أبيه و هو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام."

(‌‌کتاب النکاح، ‌‌باب اللعان، الفصل الأول: 2/ 990، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں