بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بائیں ہاتھ سے رقم وصول کرنا


سوال

رقم بائیں ہاتھ سے وصول کرنے کا حکم کیاہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں خیر کے کاموں میں سیدھے ہاتھ کے استعمال پسندیدہ اور محبوب ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے، پینے اور اچھے کاموں میں سیدھے  ہاتھ  کا استعمال کرنا  پسند  فرمایا کرتے تھے،  اس لیے خیر کے کاموں میں بہتر یہ ہی ہے کہ ان کو سیدھے ہاتھ سے انجام دیا جائے۔

اور لوگوں سے لین دین کے معاملات کرنا خیر کے کاموں میں شامل ہے؛ اس لیے اس میں سیدھے ہاتھ کا استعمال ہی بہتر اور مستحسن ہو گا، البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً سیدھے ہاتھ میں تکلیف ہو، زخم ہو جس کی وجہ سے سیدھے ہاتھ کا استعمال دشوار ہو تو ایسی صورت میں بائیں ہاتھ سے رقم وصول کرنا بھی درست ہو گا۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عائشة ، قالت : كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب التيمن ما استطاع في شأنه كله في طهوره وترجله وتنعله." (1/116)

ترجمہ :’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم حتی الامکان اپنے تمام کاموں کو سیدھے ہاتھ سے شروع کرنا محبوب رکھتے تھے اور (مثلاً) اپنی طہارت میں، اپنا جوتا پہننے میں‘‘۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (6/ 142):
" اتفق العلماء على استحباب التيامن في الأمور الشريفة، والتياسر فيما سوى ذلك. فالتيامن كلبس الثوب والخف والمداس والسراويل وغير ذلك، والتياسر كخلع الثوب والسراويل والخف وما أشبه ذلك، فيستحب التياسر فيه، وذلك لكرامة اليمين وشرفها".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (2/ 296):
"وكان النبي صلى الله عليه وسلم يجعل يمناه لطعامه وشرابه ولباسه مصونة عن مباشرة الثفل ومماسة الأعضاء التي هي مجاري الأثفال والنجاسات ويسراه لخدمة أسافل بدنه وإماطة ما هناك من القاذورات وتنظيف ما يحدث فيها من الأدناس فإن قلت الحديث يقتضي النهي عن مس الذكر باليمين حالة البول وكيف الحكم في غير هذه الحالة قلت روى أبو داود بسند صحيح من حديث عائشة رضي الله عنها قالت: كانت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم اليمنى لطهوره وطعامه وكانت يده اليسرى لخلائه وما كان من أذى وأخرجه بقية الجماعة أيضا وروى أيضا من حديث حفصة زوج النبي عليه الصلاة والسلام قالت كان يجعل يمينه لطعامه وشرابه ولباسه ويجعل شماله لما سوى ذلك". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں