بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک کا میراث میں حصے کا حکم


سوال

میرے بڑے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے،وہ الگ رہتاتھا، اب بھائی کی جائیداد کا علم نہیں ،اور بھابھی بھی کچھ نہیں بتا رہی اولاد نہیں تھی، بھانجے کوگود لیاتھا، اس میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بھائی کا کوئی مال یا جائیداد ثابت ہوجاتی ہے تو ان کی بیوہ کا اس میں  ایک چوتہائی حق ہوگا اورباقی دیگر ورثاء کا حق ہوگا۔   مرحوم نے جس  بھانجے کو گود لیا تھا وہ مرحوم کا شرعی وارث نہیں ہے،  البتہ ورثاء اس کو خوشی سے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

   نوٹ: ترکہ کی تقسیم کا طریقہ معلوم کرنے کے لیے ورثاء کی تفصیل کے ساتھ سوال دوبارہ  جمع کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں