بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

Leadsark کی affiliate marketing کرنا


سوال

Leadsark کی affiliate marketing کرنا جائز ہے ؟ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام Leadsark affiliate marketing کے بارے میں،جس کی بنیاد digital products پر ہے ،اسی کے اندر مختلف کورس کو مختلف پرائس پر پایا جاتا ہے،وہاں سے کسی ایک کورس کو خریدنے کے بعد اس سے digital marketing کو سيکھا جاتا ہے ، اور بعد میں ان کو آپ بھی sale کر سکتے ہیں اور ہر sale سے آپ کو کچھ affiliate کمیشن مل جاتا ہے ،اور اس کے اندر کوئی multi level marketing system نہیں ہے، Leadsark یہ ISO certified company ہے،اور ابھی تک يه کمپنی اپنے affiliators كو 25کروڑ سے زائد روپیہ دے چکي ہے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں کمپنی کا اپنے کسٹمر کو براہ راست  کمپنی کے لیے کسی گاہک کو مہیا کرنے پر کچھ کمیشن دینا تو شرعا جائز ہے،اور اچھی کارکردگی پر انعامی رقم دینے میں بھی شرعا کوئی حرج نہیں ،لیکن  پہلے کمیشن کے بعد چین در چین یہ سلسلہ چلنا کہ ہر بعد والے کسٹمر کا کمیشن بھی پہلے والے شخص کو ملتا رہے،جس کو مہیا کرنے میں پہلے والے شخص نے کوئی محنت ہی نہیں کی ہے، یہ شرعاً جائز نہیں ہے،لہذا مذکورہ کمپنی میں بذریعہ خریداری  رقم انویسٹ کرنا اور کسٹمرز کوبھی خریداری کے ذریعہ  رقم شامل کرنے کے لیے تیار کرنا اور اس پر کمیشن وصول کرناشرعاً جائز نہیں۔

پس صورت مسئولہ میں کمیشن / بروکری کے جائز ہونے کی شرائط اگر Leadsark ویب سائٹ  کی جانب سے فراہم کردہ ایفیلئیٹ مارکٹنگ میں پائی جاتی ہوں، تو اس صورت میں کمیشن لینا جائز ہوگا، بصورت دیگر جائز نہ ہوگا۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" وأما أجرة السمسار والدلال فقال الشارح الزيلعي: إن كانت مشروطة في العقد تضم، وإلا فأكثرهم على عدم الضم في الأول، ولا تضم أجرة الدلال بالإجماع اهـ. وهو تسامح فإن أجرة الأول تضم في ظاهر الرواية والتفصيل المذكور قويلة، وفي الدلال قيل لا تضم والمرجع العرف كذا في فتح القدير اهـ."

( كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، ٥ / ١٣٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں