بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لیڈزآرک ( leadsark ) کمپنی میں کام کرنے کا حکم


سوال

Leadsark کمپنی میں کام کرنا کیسا ہے؟

جواب

Leadsark کی آفیشل ویب سائٹ  سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق مذکورہ  ویب سائٹ  اپنے ممبران کو ایفیلئیٹ مارکیٹنگ  ( Affiliate Marketing ) کی بنیاد پر مختلف  اشیاء  کی فروختگی  کی تشہیری  مہم کا حصہ  بناتی ہے، پس ایفیلئیٹ  مارکیٹنگ  کے حوالے سے  جو تفصیلات  معلوم ہوئی ہیں، اس کے مطابق    ایسے ممبران جو    بذات خود   سرمایہ کاری  نہیں کرنا چاہتے ہوں ، یا نہ کرسکتے ہوں، أن  کو      دیگر سرمایہ کاروں کی طرف سے فروختگی کے لئے فراہم کردہ اشیاء کے لنک    فراہم کیے جاتے ہیں ،  جسے ایفیلئیٹ ممبرز  مختلف بلاکس، سوشل میڈیا و دیگر سائٹس پر ان اشیاء کی تشہیر حاصل شدہ لنک کے ذریعہ  کرتے ہیں،  پھر جس ممبر کے  لنک کے ذریعہ وہ اشیاء فروخت ہوں، تو   اس ممبر کو نفع میں سے متعین کردہ  فیصد  بطور کمیشن دیا جاتا ہے۔

مذکورہ حاصل شدہ معلومات کے مطابق ایفیلئیٹ ممبران  کی حیثیت کمیشن ایجنٹ / بروکر  کی ہے،  اور بروکر کے  لیے اپنے عمل کے عوض  بروکری  لینا جائز ہے، بشرطیکہ جس کام پر کمیشن لیا جا رہا ہے وہ کام فی نفسہ جائز ہو، کام بھی متعین ہو ،کمیشن ایجنٹ واقعی کوئی معتد بہ عمل انجام دے  اور کمیشن (اجرت) جانبین کی رضامندی سے بلاکسی ابہام کے متعین ہو۔

پس صورت مسئولہ میں کمیشن / بروکری کے جائز ہونے کی شرائط اگر Leadsark ویب سائٹ  کی جانب سے فراہم کردہ ایفیلئیٹ مارکٹنگ میں پائی جاتی ہوں، تو اس صورت میں کمیشن لینا جائز ہوگا، بصورت دیگر جائز نہ ہوگا۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" مطلب في أجرة الدلال

 [تتمة]

قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه."

( كتاب الاجارة، باب الاجارة الفاسدة، ٦ / ٦٣، ط: دار الفكر)

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" وأما أجرة السمسار والدلال فقال الشارح الزيلعي: إن كانت مشروطة في العقد تضم، وإلا فأكثرهم على عدم الضم في الأول، ولا تضم أجرة الدلال بالإجماع اهـ. وهو تسامح فإن أجرة الأول تضم في ظاهر الرواية والتفصيل المذكور قويلة، وفي الدلال قيل لا تضم والمرجع العرف كذا في فتح القدير اهـ."

( كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، ٥ / ١٣٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں