محمدوسیم نےکسی صاحب سے بیٹی گود لی ہےجس سے دودھ وخون کارشتہ نہیں ہےتوکیالڑکی کے بالغ ہونےپر محمد وسیم کا اس سے پردہ کرنا لازم ہوگا یا نہیں ؟
واضح رہے کہ تربیت ،پرورش اور کفالت وغیرہ کے لیے کسی دوسرے کے بچے کو گود لینا جائز ہے،لیکن گود لیا ہوا بچہ مذہب اسلام میں کسی بھی حکم میں حقیقی اولاد کا درجہ نہیں رکھتا، اس لیے گود لینے والے کا اس کے نام کے ساتھ بحیثیت باپ اپنا نام لگانا،وراثت میں اس کا حق دار ہونا اور بالغ یا قریب البلوغ ہونے کے بعد گود لینے والے مرد یا عورت کا اس سے پردہ شرعی نہ کرنا جب کہ اس بچہ یا بچی سے گود لینے والے مرد یا عورت کے لیے حرمت کا کوئی رشتہ نہ ہو تودرست نہ ہوگا،لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کے بالغ یا قریب البلوغ ہونے کے بعد ہونے کے بعد محمد وسیم کا اس سے شرعی پردہ کرنا لازم ہوگا ۔
تفسیر مظہری میں ہے:
"{وَما جَعَلَ الله أَدْعِياءَكُمْ ... أَبْناءَكُمْ فلايثبت بالتبني شىء من أحكام البنوة من الإرث وحرمة النكاح وغير ذلك".
(سورة الأحزاب، 286/7، ط: مکتبہ رشیدیہ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101700
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن