بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک شرعًا وارث نہیں ہے


سوال

میری والدہ نے اپنے بھائی کے بیٹے کو گود لیاتھا اور دین سے بے خبر ہونے کی وجہ سے  والدہ نے اس کی ولدیت کی جگہ ہمارے والد کی ولدیت لگادی تھی ،اب ہماری والدہ کی جائیدا دہے جس کے وارث ہم دو بھائی اور چار بہنیں ہیں، لیکن والدہ کی غلطی  کی وجہ سے نادراآفس یا ریکارڈ (FRC)  میں اس لڑکے کا نام آرہاہے، جس کی  وجہ سے وہ بھی والدہ کی جائیداد میں وارث نظر آرہا ہے،نیز والدہ کی وفات کے بعد ہم نے اس کی شادی کروائی ہے اور وہ سسرال میں رہائش پذیر ہے اور واٹر بورڈمیں ملازمت کرتا ہے ،اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ لڑکا ہماری والدہ کی جائیداد میں شرعًا وارث ہے یا نہیں ؟ ہماری والدہ کا انتقال 2010 میں ہوا تھا اور والدکا اس کے بعد 2012 میں ہوا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ  مطہرہ میں  لے پالک اور منہ بولے بیٹے کی حیثیت حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہے، کسی کولے پالک  بنانے سے وہ لے پالک بنانے والے کا حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا اور نہ ہی اس پر حقیقی اولاد  والے احکامات جاری ہوتے ہیں، چنانچہ اس کی ولدیت میں بھی اصل والد کا نام لکھا جانا ضروری ہے،گودلینے والے کا اپنا نام لکھناشرعًا ناجائز اور گناہ ہے،اسی طرح یہ لے پالک گود لینے والے کا شرعی وارث بھی نہیں ہوتا، بلکہ یہ اپنے حقیقی والدین کا وارث ہوتا ہے۔

لہذا  صورتِ مسئولہ میں  سائل  كي والده نے جس لڑكے كو گو دليا تھا تو  والدہ کی ذمہ داری تھی کہ اس کی ولدیت میں اس کے حقیقی والد کا نام لکھواتیں، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اپنے شوہر کانام اس لے پالک کی ولدیت میں لکھوایا تو غلط کیا ،تاہم اس بنا  پر وہ لے پالک سائل  کی والدہ کا وارث نہیں بنے گا،میراث والدہ کی حقیقی اور نسبی اولاد کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی ۔

قرآن مجيد  میں ہے:

{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَآءَكُمْ أَبْنَآءَكُمْ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوٰهِكُمْ وَاللّٰهُ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيْلَ ادْعُوهُمْ لِاٰبَآئِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللّٰهِ(الاحزاب)

 ترجمہ:اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہار(سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا  یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ  تعالیٰ حق بات فرماتاہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ۔تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو  یہ سب اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے۔

                                                   (بیان القرآن ج 3 ص 162 )

تفسیر مظہری میں ہے:

        "فلايثبت بالتبني شىء من أحكام البنوة من الإرث و حرمة النكاح و غير ذلك."

         (سورۃ الاحزاب  ج7ص284 ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100521

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں