اگر اسکول والے فیس میں 10 تاریخ کے بعد جرمانہ لگائیں تو یہ سود ہو گا ؟ نیز اگر وہ ماہانہ فیس میں اضافہ کر دیں اور جو بندہ 10 تاریخ سے پہلے ادا کرے اس کو مثلاً 10 فیصد رعایت دیں تو یہ سودنہیں ہو گا ؟ حالاں کہ نتیجہ دونوں صورت میں ایک ہی ہے۔
واضح رہے کہ فیس کی ادائیگی میں تاخیر پر مقررہ فیس سےزائد رقم وصول کرنا مالی جرمانہ ہے، اسی طرح فیس کی رقم میں اضافہ کرنا تاکہ لوگ جلدی جمع کروائیں اور جلدی جمع کروانے کی صورت میں دس فیصد واپسی کی شرط لگانا اس بات کی علامت ہے کہ دس فیصد فیس کاحصہ نہیں ہے لہذا پہلی صورت کی طرح دوسری صورت بھی ناجائز ہے ۔
مشکوۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي حرّة الرُقاشيّ عن عمه قال: قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم: ألا تظلموا ألا لا يحلّ مال امرئ إلاّ بطيب نفس منه".
( کتاب البیوع، باب الغصب والعاریۃ، رقم الحدیث:۲۹۴۶،ج:۲،ص:۸۸۹،ط:المکتب الاسلامی)
فتاوی شامی میں ہے :
"والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال".
( كتاب الحدود، باب التعزير،61/4، سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407102009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن