بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لیزر سے زیر ناف بال ہٹانا


سوال

لیزر ہیر ریموول سے زیرِ ناف بال(شرمگاہ، خصیتین، دُور، پیڑوکی ہڈی)ہمیشہ کے لیے ختم کروانا اللہ کی تخلیق کو بدلنے کے گناہ میں شامل ہوگا یا نہیں؟ کیا آپ کو اس کے کوئی طبی نقصان کے بارے میں علم ہے؟

جواب

مرد کے حق میں زیرِ ناف بال کاٹنے کے لیے بلیڈ یا استرے کا استعمال اولیٰ ہے اور طبی اعتبار سے بھی یہی بہترہے ،زیرِ ناف بال کاٹنے سے مقصود صفائی ہے،اور یہ مقصود بلیڈ ، مشین یا  کسی بھی طرح  سے حاصل کیا جاسکتا ہے،لہذا  لیزرہیئر ریموول سے        زیر ناف بال ختم کرنا جائز ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے بدلنے میں شامل نہیں ہے،لیکن یہ بات واضح رہے کہ اگر اس کام کے لیے کسی مرد  یا عورت کے سامنے  ستر کھولنے کی نوبت آتی ہے تو  پھر یہ کام کروانا جائز نہیں ہے اور اگر غیر کے سامنے ستر کھولے بغیر  خود ہی سے یہ کام کرنا ممکن ہو تو پھر گنجائش ہے۔

نیز طبی  نقصانات کے متعلق کسی ماہر طبیب سے راہ نمائی حاصل کریں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ويستحب حلق عانته) قال في الهندية ويبتدئ من تحت السرة ولو عالج بالنورة يجوز كذا في الغرائب وفي الأشباه والسنة في عانة المرأة النتف(قوله وتنظيف بدنه) بنحو إزالة الشعر من إبطيه ويجوز فيه الحلق والنتف أولى. وفي المجتبى عن بعضهم وكلاهما حسن، ولا يحلق شعر حلقه، وعن أبي يوسف لا بأس به ط."

(كتاب الحظر والاباحة، باب الاستبراءوغيره، فصل فى البيع، فروع، ج: 6، ص: 406، ط: سعيد)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".

 

( کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها ج: 5، ص: 358، ط: دارالفکر، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101456

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں