بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 محرم 1447ھ 08 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کے ختنہ کا حکم


سوال

کیا لڑکیوں کا ختنہ ہوتا ہے؟

جواب

عورتوں کا ختنہ علاقوں اور طبعیتوں کے اختلاف کے لحاظ سے ہوتا ہے، عموما گرم علاقوں میں ختنے کا رواج ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جہاں پرعورتوں کے ختنہ کی ضرورت ہووہاں کرنے میں حرج نہیں ہے، شرعاً جائز ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وأما للنساء فمكرمة، ففي خزانة الفتاوى: ‌ختان ‌الرجال سنة، واختلفوا في ختان المرأة، قال في أدب القاضي: مكروه، وفي موضع آخر: سنة. وقال بعض العلماء: واجب، وقال بعضهم: فرض. قلت: والصحيح أنه سنة لقوله - عليه الصلاة والسلام: " «الختان سنة للرجال ومكرمة للنساء» ". رواه أحمد بسند حسن عن والد أبي المليح، والطبراني عن شداد بن أوس، وعن ابن عباس."

(باب الترجل، ج: 7، ص: 2814، ط: دار الفكر بيروت لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"و) الأصل أن (الختان سنة) كما جاء في الخبر (وهو من شعائر الإسلام) وخصائصه».....وختان المرأة ليس سنة بل مكرمة للرجال وقيل سنة.

(قوله بل مكرمة للرجال)....وفي كتاب الطهارة من السراج الوهاج اعلم أن الختان سنة عندنا للرجال والنساء، وقال الشافعي: واجب وقال بعضهم: سنة للرجال مستحب للنساء لقوله - عليه الصلاة والسلام - «‌ختان الرجال سنة وختان النساء مكرمة."

(کتاب الخنثی، مسائل شتی،  ج: 6، ص: 751،ط: سعید)

توضیحات شرح مشکاۃ میں ہے:

"عورتوں کا ختنہ گرم ممالک میں ہوتا ہے، فرج کے اندر چربی نما گوشت ابھرتا ہے، ماہر عورتیں اس کو کاٹتی ہیں، یہ الذ الجماع ہے، کوئی ضروری نہیں، شوافع کے نزدیک اب بھی مصر وغیرہ میں عورتوں کا ختنہ ہوتا ہے، دعوت ہوتی ہے اور مٹھائی تقسیم کی جاتی ہے۔"

(کتاب اللباس، باب الترجل، ج: 6، ص: 499، ط: المکتبہ العربیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102377

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں