بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کےلیے ریاب نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

لڑکے کےلیے " ریاب" نام رکھناکیسا ہے؟

جواب

"ریّاب" کا معنٰی ہے: "شک کرنے والا، تہمت لگانے والا، خوف زدہ کرنے والا معاملہ، ڈرانے والا معاملہ"، لڑکے کےلیے یہ نام نہ رکھا جائے، بلکہ حضرات انبیاءِکرام علیہم السلام،صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  اور اولیاء عظام  رحمہم اللہ کے  اسمائے گرامی  میں سے اپنے بیٹے کا نام منتخب کریں، یا عمدہ معانی والے دیگر ناموں میں سے کوئی نام منتخب کریں۔

نیز ہماری ویب سائٹ پر  اسلامی نام موجود ہیں، اُن میں سے بھی کوئی نام منتخب کرسکتے ہیں ، اس کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔

اسلامی نام

معجم متن اللغۃ میں ہے:

"ر ي ب.

الأمر: أصابه. و- ريباً وريبة: اتهم و-هـ: جعله في شك وريبة: أوصل إليه الريبة: رأى منه ما يكرهه: علم منه الريبة. أراب ريباً وريبةً الأمر: صار ذا ريب؛ والأمر مريب. و- فلان: أتى بريبة. و-هـ: جعله في ريب وشك: ظن به الريبة: أو همه الريبة: شككه.

ارتاب في الأمر: شك. و- فلاناً و- به: اتهمه. استراب به: رأى منه ما يريبه.

الريب: صرف الدهر: الحاجة والأرب وهي الراب: ما يريبك ويفزعك من أمر.

ريب المنون: حوادث الدهر.

الريب والريبة ج ريب: الظنة: الشك: التهمة.

الأمر ‌الريّاب: المفزع."

(الراء، ر۔ي۔ب، 670/2، ط: مكتبة الحياة)

معجم الوسیط میں ہے:

"(الريب) الظن والشك والتهمة والحاجة وصرف الدهر وريب المنون حوادث الدهر(الريبة) الظن والشك والتهمة (ج) ريب(الريّاب) من الأمور المفزع."

(باب الراء، 384/1، ط: دار الدعوة)

مصباح اللغات میں ہے:

"(ريّاب): ڈرانے والا معاملہ ۔"

(راء، ریب، ص: 326، قدیمی کتب خانہ)

سننِ ابی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، 303/7، ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ "تم قیامت کے دن اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے،لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں