بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کا منعم نام رکھنے کا حکم


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام "منعم"رکھنا چاہتا ہوں، وضاحت فرمادیں کہ حرف"ع" پر زبر آئے گا یا زیر؟اگر زبر اور زیر دونوں حرکات آسکتی ہیں تو زیر اور زیر دونوں اعتبار سے"منعم" کے معنی میں فرق بتادیں،نیز یہ بھی کہ دونوں میں سے بہتر کون سا نام ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لفظِ "منعم"  عربی میں "ع" کے زبر اور زیر دونوں کے ساتھ مستعمل ہے،مُنعِم(بکسر العین) انعام کرنے والاشخص،اور مُنعَم(بفتح العین)انعام یافتہ شخص کے لیے آتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے اپنے بیٹے کا نام  "منعم" رکھنا جائز ہے،نیز فقط منعم نام رکھنا ہوتو "ع" کے زبر کے ساتھ مُنعَم رکھنا بہتر ہے،اور اگر "ع" کے زیر کے ساتھ رکھنا ہوتو "عبدالمنعِم" نام رکھنا زیادہ مناسب ہے، کیوں کہ منعم "ع" کے زیر کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اقدس کے لیے بھی بولاجاتا ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"ويقال: قد أحسنت إلي وأنعمت أي زدت علي الإحسان، وقيل: معناه صارا إلى النعيم ودخلا فيه كما يقال أشمل إذا دخل في الشمال، ومعنى قولهم: أنعمت على فلان أي أصرت إليه نعمة. وتقول: أنعم الله عليك، من النعمة."

(ج:12، ص:581، ط:دار صادر)

المراسیل لابی داود میں ہے:

"عن حبيب، عن بعض أشياخنا قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أتاه الأمر مما يعجبه قال: «الحمد لله ‌المنعم المفضل الذي بنعمه تتم الصالحات»."

(كتاب الطهارة، باب الرجل يرى ما يعجبه، رقم:532، ص:357، ط:مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(أحب الأسماء إلى الله تعالى عبد الله وعبد الرحمن) وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى لكن التسمية بغير ذلك في زماننا أولى لأن العوام يصغرونها عند النداء كذا في السراجية.

(كتاب الحظروالإباحة،ج:6،ص:417، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں