ایک نوجوان نے کسی خاتون سے کچھ رقم ادھار لی اور واپسی کے وقت نوجوان خاتون سے کہتا ہے: یہ رقم مجھ سے مہر میں قبول کر لو، لڑکی رو برو مجلس کے کہتی ہے: میں نے قبول کر لیا تو کیا یہ نکاح ہو جائے گا؟
مذکورہ الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوا۔
وفي الفتاوى الهندية :
"(وما ينعقد به النكاح فهو نوعان) صريح وكناية فالصريح لفظ النكاح والتزويج، وما عداهما وهو ما يفيد ملك العين في الحال كناية، كذا في النهر الفائق ناقلًا عن المبسوط."
(1/ 270ط:دار الفكر)
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :
"(وإنما يصح بلفظ تزويج ونكاح) لأنهما صريح (وما) عداهما كناية هو كل لفظ (وضع لتمليك عين) كاملة فلا يصح بالشركة (وفي الحال) ."
(رد المحتار3/ 16ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144208200553
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن