بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کا کہنا کہ ’’یہ رقم مجھ سے مہر کے طور پر قبول کرلو‘‘ اور لڑکی کے قبول کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوگا


سوال

ایک نوجوان نے کسی خاتون سے کچھ رقم ادھار لی اور واپسی کے وقت نوجوان خاتون سے کہتا ہے:  یہ رقم مجھ سے مہر میں قبول کر لو، لڑکی رو برو مجلس کے کہتی ہے:  میں نے قبول کر لیا تو کیا یہ نکاح ہو جائے گا؟

جواب

  مذکورہ الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوا۔

وفي الفتاوى الهندية :

"(وما ينعقد به النكاح فهو نوعان) صريح وكناية فالصريح لفظ النكاح والتزويج، وما عداهما وهو ما يفيد ملك العين في الحال كناية، كذا في النهر الفائق ناقلًا عن المبسوط."

(1/ 270ط:دار الفكر)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"(وإنما يصح بلفظ تزويج ونكاح) لأنهما صريح (وما) عداهما كناية هو كل لفظ (وضع لتمليك عين) كاملة فلا يصح بالشركة (وفي الحال) ."

(رد المحتار3/ 16ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144208200553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں