بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا


سوال

وہ مولوی جو لڑکوں سے بدفعلی کرتا ہو اور وہ کسی جگہ امام ہو یا  نائب امام ہو یا کسی دن وہ جماعت کھڑی کرے تو کیا اس کے پیچھے نماز ہوگی؟

جواب

واضح رہے  بدفعلی خواہ کسی کے ساتھ بھی ہو عقلاً، طبعًا، شرعًا انتہائی شنیع اور قبیح ترین عمل ہے،حتی کہ اس کو زنا سے زیادہ سخت گناہ کہا گیا ہے ، اس کی حرمت اور مذمت قرآن پاک کی کئی آیات اور احادیثِ مبارکہ میں وارد ہوئی ہے۔

لہذا اگر واقعۃً کسی امام میں  یہ برائی پائی جاتی ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، اگر قریبی مسجد میں متدین و متقی امام موجود ہو تو اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کی کوشش کی جائے، لیکن اگر امام میں مذکورہ برائی  نہیں ہے تو اس پر  الزام لگانے والا عنداللہ سخت مجرم ہوگا۔

حاشیۃ طحطاوی میں ہے:

"كره إمامة "الفاسق" العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعا فلا يعظم بتقديمه للإمامة وإذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده للجمعة وغيرها وإن لم يقم الجمعة إلا هو تصلى معه."

(کتاب الصلاۃ، فصل فی بیان الأحق بالإمامة، ص:303، 304، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي البحر: حرمتها أشدّ من الزنا؛ لحرمتها عقلًا وشرعًا وطبعًا".

(مطلب لاتكون اللواطة فى الجنة، ج4، ص:28، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100655

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں