بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکوں کا ناک کان چھدوانے کاحکم


سوال

 کیا لڑکوں کے لئے جائز ہے کہ وہ کان یا ناک چھید کروائیں۔ نمبر دو یہ کہ دونوں ناک کے درمیان یعنی دونوں نتھنوں کے درمیان چھید کروانا جائز ہے؟ کیا یہ غیر فطری نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مردوں كے ليے عورتوں كی مشابہت  اختيا ر كرنا اور اسی طرح عورتوں كا مردوں كی مشباہت اختيا ركرنا حرام ہے ۔

صورت مسئولہ ميں مردوں كے ليے    كان ، ناك چھدوانا  حرام ہے ، اسی طرح  عورتوں كے ليے زیب وزینت یعنی زیورات پہننے کے لیے لڑکی کی ناک اور نتھنوں كے درميا ن  چھيد كروانا  جائز ہے۔

حدیث شریف میں ہے :

"عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌المتشبهين ‌من ‌الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال".

(کتاب اللباس ،باب المتشبهون باالنساءوالمتشابهات باالرجال،159/7،طبع بالمطبعة الأميرية بالقاهرة)

فتاوی شامی میں ہے:

"لا بأس بثقب أذن الطفل من البنات وزاد في الحاوي القدسي: ولا يجوز ثقب آذان البنين۔۔۔إن كان مما يتزين النساء به كما هو في بعض البلاد فهو فيها كثقب القرط".

( کتاب الحظر و الإباحۃ ،420/6،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا بأس ‌بثقب آذان النسوان كذا في الظهيرية".

ولا بأس ‌بثقب آذان الأطفال من البنات لأنهم كانوا يفعلون ذلك في زمان رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم".

(کتاب الکراہیۃ، الباب التاسع،357/5، رشیدیہ)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"نفع المفتی  والسائل میں نا ک کے سوراخ کو  بھی کان پر قیاس کرتے ہوئے جائز لکھا ہے ۔"

(باب استعمال الذہب، 371/19،جامعہ فاروقیہ  )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402101220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں