بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کےمختلف ناموں کےمعانی


سوال

میں اپنی بیٹی کانام رکھناچاہتاہوں،لیکن کون سانام رکھ سکتےہیں اورکون سانہیں،اس معاملہ میں الجھن کاشکار ہوں،براہِ کرم راہ نمائی فرمادیں کہ مندرجہ ذیل ناموں میں سےکون سےنام رکھےجاسکتےہیں؟

1۔زمال۔

2۔ایزل۔

3۔آئرہ/عائرہ۔

4۔زیوا۔

5۔میرب۔

جواب

واضح رہےکہ اولاد کے حقوق میں سے  ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے  نام اور ولدیت کے ساتھ پکارا جائے گا، لہٰذا یا تو اچھے معنٰی والا عربی نام یا انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ وازواج ِ مطہرات یاصحابیات رضوان اللہ علیہم کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا چاہیے۔

مذکورہ ناموں میں سے "زمال"  (زاءکےزیراورمیم کےزبرکےساتھ )کا معنی "لنگڑا کر چلنا"ہے، اس اعتبار سے یہ نام رکھنا  مناسب نہیں ہے۔

"تاج العروس"میں ہے:

"زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ مِن حَدَّيْ ضَرَبَ ونَصَرَ زِمالاً بالكسرِ : عَدَا وأَسْرَعَ مُعْتَمِداً في أَحَدِ شِقَّيْهِ رَافِعاً جَنْبَهُ الآخَرَ وكَأَنَّهُ يَعْتَمِدُ عَلى رِجْلٍ واحِدةٍ وليسَ له بذلك تَمَكُّنُ المُعْتَمِدِ عَلى رِجْلَيْهِ جَمِيعاً . والزِّمالُ ككِتَابٍ : ظَلْعٌ في الْبَعِيرِ يُصِيبُهُ". 

(ز م ل، 135/29، ط: دار إحياء التراث)

2۔اِیزِل (الف اور زاء کے  نیچے زیر کے ساتھ)  اس لکڑی کو  کہتے ہیں جو تصویر سازی میں استعمال ہوتی ہے، معنی کے لحاظ سے یہ نام مناسب نہیں ہے۔ 

3۔ "آئرہ " کا معنی کافی تتبع اور تلاش کے باوجود بھی نہیں مل سکا،اور  اگر مذکورہ نام "عائرہ"(عین کےساتھ )ہو تو"عائرہ"  عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے متعدد معانی ملتے ہیں،جیسے  حیران و پریشان، بھینگی وغیرہ،  لیکن ان میں سے کوئی معنی بھی نام رکھنے کے اعتبار سے مناسب نہیں ہے، لہذا یہ نام رکھنا درست نہیں۔

تاج العروس میں ہے:

"شاة ‌عائرة: مترددة بين قطيعين لا تدري أيهما تتبع."

(ع ي ر، 183/13، ط: دار إحياء التراث)

"تهذيب اللغة للأزهري" میں ہے:

"وقال الليث: العائر غمصة تمض العين، كأنما وقع فيها قذى وهو العوار. قال: وعين ‌عائرة: ذات عوار. قال: ولا يقال في هذا المعنى عارت، إنما يقال عارت العين تعار عوارا إذا عورت."

(باب العين والراء، 108/3، ط:دارإحياء التراث العربي)

4۔" زیوا "  کا لفظ اردو  اور عربی لغت میں نہیں ملا ،  اس لیے اس کے معنی کا علم نہیں ہے۔

5۔"مِیْرَب" عربی زبان میں"ارب" سے ماخوذ ہے، اس کے ماخذ کے اعتبار سے اس کے مختلف معانی ہوسکتے ہیں: جسم کاٹنے کا آلہ، حاجت پوری کرنے کا آلہ، ہوشیار اور ماہر۔

اگر بچی کا نام رکھنا ہے تو بہتر ہے کہ میرب کی بجائے "اَرِیْبَه" نام رکھ لیا جائے اور لڑکے کا نام رکھنا ہے تو  "اَرِیْب" نام رکھ لیں، اس صورت میں معنیٰ متعینہ طور پر ہوشیار اور ماہر ہوگا ۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

بیٹی کانام میرب رکھنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں