بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کو پارلر کا کام سکھانے کا حکم


سوال

کیا لڑکیوں کوپارلر کا کام  سکھا سکتے ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ   اسلام نے ہر جائز  فطری آرائش و زیبائش کی اجازت دی ہے، ليكن اسلام نے اس کی كچھ حدود بھی مقرر کی ہے، ان حدود میں رہتے ہوئےعورت آرائش و زیبائش کرسکتی ہے ،عورت کےلیے اپنے شوہر کے واسطے جائز حدود میں رہ کر تحسین وتزئین کرنا صرف جائز نہیں بلکہ مستحسن بھی ہے، اور اس میں کسی دوسری خاتون سے مدد حاصل کرلینے  کی بھی گنجائش ہے۔

اسی طرح ایک عورت دوسری عورت سے جائز آرائش وزیبائش کا طریقہ  بھی سیکھ سکتی ہے،  لیکن جو چیزیں شرعاً ممنوع ہیں (مثلاً: بال تراشنا، جسم کوندھواکر مصنوعی تل بنانا، بھنوؤں اور پلکوں کے بال اکھیڑنا،  لمبے لمبے ناخن چھوڑ کران پر ڈیزائن بنانا،  دانتوں میں خلا پیدا کرنا وغیرہ ) ان کا سیکھانا اور اس کے ذریعے زیبائش و آرائش اختیار کرنا شرعاً ناجائز ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر کوئی خاتون آرائش و زیبائش کے جائز طریقے کسی عورت سے سیکھ لے تو اس کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس کام کے لیے آتے جاتے وقت اور بیوٹی پارلر میں ستر و حجاب کے شرعی اَحکام کی پاس داری کی جائے، بصورتِ دیگر اس کی اجازت نہیں ہوگی۔

قرآن مجید میں ہے :

"وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ". (سورة النور:٣١)

حدیث مبارک میں ہے :

"عن عبد الله رضي الله عنه قال: " لعن الله الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله "۔۔۔قال أبو داود " تفسير الواصلة التي تصل الشعر بشعر النساء، والمستوصلة المعمول بها، والنامصة التي تنقش الحاجب حتى ترقه، والمتنمصة المعمول بها، والواشمة التي تجعل الخيلان في وجهها بكحل أو مداد والمستوشمة المعمول بها " قال الفراء: " النامصة التي تنتف الشعر من الوجه ومنه قيل للمنقاش المنماص لأنه ينتف به".

(كتاب القسم والنشوز، ‌‌باب ما لا يجوز للمرأة أن تتزين به، ج:7، ص:510، ط:دار الكتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں