بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی سے رشتہ کے لیے اس کے بھائی پر تعویذ کرنا


سوال

میرا کزن ایک لڑکی کو پسند کرتا ہے،  وہ لڑکی بھی میرے کزن کو پسند کرتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی کے بھائی کو پتا ہے کہ یہ دونوں شادی کرنا چاہتے ہیں  ایک دوسرے کے ساتھ، لڑکی کے بھائی کو میرا کزن پسند نہیں ہے،  وجہ معلوم نہیں، اب میرا کزن بول رہا ہے کہ میں کسی مولوی سے تعویذ لاؤں گا، تعویذ سے لڑکی کے بھائی کا منہ بند ہوجائےگا، کیا ایسے مسئلے میں تعویذ جائز ہے نہیں؟

جواب

 کسی کو رشتے کے لیے راضی کرنے کے لیے ایسا تعویذ یا عمل استعمال کرنا جس دوسرا شخص مسخر ہوجائے  اور اس کی عقل ماؤف ہوجائے اور اس کو فیصلہ کی سمجھ نہ رہے، اس طرح تعویذ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر تعویذ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہو یا اس میں غیر اللہ سے مدد مانگی گئی ہو تو معاملہ کفر تک پہنچ جاتا ہے۔

ہاں اگر  رشتے کے لیے محبت پیدا کرنے کے لیے  آیاتِ قرآنیہ، ادعیہ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل وظیفہ پڑھا جائے یا ایسا تعویذ ہو تو اس کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس عمل میں کسی بھی خلافِ شرع امر کا ارتکاب نہ ہو اور مسخر کرنا مقصود نہ ہو۔ اگر قرآنِ مجید یا ادعیہ ماثورہ کے علاوہ ایسے کلمات پر مشتمل تعویذ ہو جن کا معنی  و مفہوم معلوم ہو،  ان میں  کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو،  ان کے مؤثر بالذات ہونے   کا اعتقاد نہ ہو،  اور وہ دوسرے فریق کو مسخر نہ کردے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن یہ شرعًا پسندیدہ نہیں ہے، جائز مقاصد کے لیے جائز طبعی ذرائع استعمال کرنا چاہیے، اور سب سے مؤثر عمل اور بلاشبہ جائز عمل سچے دل سے کی جانے والی دعا ہے، قرآنِ کریم میں انبیاءِ کرام علیہم السلام سے مصائب و مشکلات میں اللہ تعالیٰ سے دعائیں منقول ہیں، اور ان دعاؤں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ان کے کام بنادیے، اگر وظائف و تعویذات سے اپنے مسائل حل کرنا شرعًا پسندیدہ ہوتا تو انبیاءِ کرام علیہم السلام اسے اختیار فرماتے۔

نیز نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی آپس میں نامحرم ہوتے ہیں،  ان کا آپس میں بات چیت کرنا، ملنا جلنا، یا تعلق رکھنا جائز نہیں ہوتا، اگر  لڑکی کا بھائی اس کو کسی نامحرم شخص سے بات چیت کرنے سے منع کرتا ہے تو اس کا یہ فعل درست ہے،  اس لیے لڑکے کو چاہیے کہ وہ نکاح سے پہلے باہمی تعلق کے بجائے خاندان کے بڑوں کو اعتماد میں لے کر  لڑکی کے گھر رشتہ بھیج دے، اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہے، اگر اللہ تعالیٰ نے مقدر میں لکھا ہوگا تو اس کا یہاں رشتہ ہوجائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 429):

"قال في الخانية: امرأة تصنع آيات التعويذ ليحبها زوجها بعد ما كان يبغضها ذكر في الجامع الصغير: أن ذلك حرام ولا يحل اهـ وذكر ابن وهبان في توجيهه: أنه ضرب من السحر والسحر حرام اهـ ط ومقتضاة أنه ليس مجرد كتابة آيات، بل فيه شيء زائد قال الزيلعي: وعن ابن مسعود - رضي الله تعالى عنه - أنه قال سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: «إن الرقى والتمائم والتولة شرك» رواه أبو داود وابن ماجه والتولة أي بوزن عنبة ضرب من السحر قال الأصمعي: هو تحبيب المرأة إلى زوجها، وعن «عروة بن مالك - رضي الله عنه - أنه قال: كنا في الجاهلية نرقي فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» رواه مسلم وأبو داود اهـ وتمامه فيه وقدمنا شيئا من ذلك قبيل فصل النظر وبه اندفع تنظير ابن الشحنة في كون التعويذ ضربا من السحر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں