نکاح کے لیے لڑکی کے والد کا بیان کافی ہو جاتا ہے یا نہیں؟ اگر لڑکی راضی ہو تو پھر لڑکی سے پوچھنا لازمی ہے یا نہیں ؟
نکاح منعقد ہونے کے لیے لڑکی کی طرف سے خود یا وکیل کے ذریعے ایجاب یا قبول ضروری ہے، تاہم احادیثِ مبارکہ میں لڑکی سے پوچھے جانے کے بعد اس کی خاموشی کو اس کی رضامندی قرار دیا گیا ہے، لیکن اگر لڑکی سے پوچھا ہی نہ جائے اور اس کا والد نکاح کرادے تو اگر لڑکی نابالغ ہو تو اس کا نکاح منعقد ہوجاتا ہے، اور اگر بالغہ ہو تو ایسی صورت میں نکاح لڑکی کی اجازت پر موقوف ہوتا ہے، اگر وہ قولاً یا عملاً اجازت دے دے تو نکاح منعقد سمجھا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200580
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن