اگر نکاح میں لڑکی کا وکیل لڑکی سے پوچھے کہ آپ کا نکاح فلاں بن فلاں سے کر رہے ہیں کیا آپ کی اجازت ہے اور لڑکی اجازت دے دے اور نکاح فارم پر دستخط بھی کر دے تو کیا مذکورہ الفاظ سے اجازت حاصل کرنے سے وکالت حاصل ہو جاتی ہے اور نکاح درست ہو جاتا ہے؟
صورت ِ مسئولہ میں جب لڑکی سے اس کے نکاح سے متعلق پوچھا گیا کہ آپ کا نکاح فلاں بن فلاں سے کررہے ہیں اور لڑکی اس کی اجازت دے تو یہ وکالت درست ہے اس کے بعد دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد ہو جائے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وحاصله أنه يصير وكيلا بألفاظ الوكالة، ويصير رسولا بألفاظ الرسالة وبالأمر، لكن صرح في البدائع أن: افعل كذا وأذنت لك أن تفعل كذا توكيل."
(کتاب الوکالۃ،ج:5،ص:509،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102327
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن