بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کو راضی کرنے کے لیے تعویذ


سوال

مجھےایک لڑکی اچھی لگتی ہے،  میں نےاس سے کبھی کال یا میسج پر بات نہیں کی ہے،  کیا میں اس پر تعویذکر کے شادی کر سکتا ہوں،  یعنی تعویذ کے بعد وہ مان جائے گی ،کیا یہ شرعی طور پر جائز ہے ؟تعویذ کے ذریعے لڑکی کو منوایا جائے  اور اس سے شادی کی جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے   جائز نہیں کہ وہ مذکورہ لڑکی کو منانے کی خاطر تعویذ کرے،سائل کو  چاہیے کہ وہ مذکورہ لڑکی سے شادی کرنے سے پہلے استخارہ کرے،اس کے بعد اپنے گھر والوں کو اعتماد میں لے کرلڑکی کے گھر رشتہ بھیجے،تاہم اس لڑکی سے  کال یامیسج پر بات کرنا اس کے لیے   جائز نہیں۔

   فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الخانية: امرأة تصنع آيات التعويذ ليحبها زوجها بعد ما كان يبغضها ذكر في الجامع الصغير: أن ذلك حرام ولا يحل اهـ وذكر ابن وهبان في توجيهه: أنه ضرب من السحر والسحر حرام اهـ ط ومقتضاة أنه ليس مجرد كتابة آيات، بل فيه شيء زائد قال الزيلعي: وعن ابن مسعود - رضي الله تعالى عنه - أنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الرقى والتمائم والتولة شرك» رواه أبو داود وابن ماجه والتولة أي بوزن عنبة ضرب من السحر قال الأصمعي: هو تحبيب المرأة إلى زوجها، وعن «عروة بن مالك - رضي الله عنه - أنه قال: كنا في الجاهلية نرقي فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» رواه مسلم وأبو داود اهـ وتمامه فيه وقدمنا شيئا من ذلك قبيل فصل النظر وبه اندفع تنظير ابن الشحنة في كون التعويذ ضربا من السحر".

(کتاب الحظر و الإباحة،فصل في البيع، ص:429، ج:6، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں