بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کو بذات خود پیغامِ نکاح بھیجنا


سوال

اگر آج کل کسی لڑکے کو کسی لڑکی سے محبت ہوگئی تو کیا وہ لڑکی سے کہہ سکتا ہے شادی کا ؟ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے ؟

جواب

 کسی شخص کو اگر کوئی لڑکی پسند ہو اور وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو تو نکاح سے پہلے اس لڑکی سے رابطہ رکھنا اور بلا ضرورت بات چیت کرنا یا ملنا ملانا وغیرہ تو جائز نہیں ہے، البتہ اگروہ شخص اسی جگہ رشتہ کرنے پر مطمئن ہو تو وہ   اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر  انہی کے توسط سے اس لڑکی کے بڑوں کے پاس  رشتہ بھیجے، یہی مہذب طریقہ ہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتۃ میں ہے:

"‌‌ثانيا ـ معنى الخطبة: الخطبة: هي إظهار الرغبة في الزواج بامرأة معينة، وإعلام المرأة وليها بذلك. وقد يتم هذا الإعلام مباشرة من الخاطب، أو بواسطة أهله.

فإن وافقت المخطوبة أو أهلها، فقد تمت الخطبة بينهما، وترتبت عليها أحكامها وآثارها الشرعية التي سأذكرها.

‌‌رابعا ـ أنواع الخطبة: الخطبة إما أن تكون بإبداء الرغبة فيه صراحة، كأن يقول الخاطب: أريد الزواج من فلانة، وإما أن تكون مفهومة ضمنا أو بالتعريض والقرائن، بمخاطبة المرأة مباشرة، كأن يقول لها: إنك جديرة بالزواج، أو يسعد بك صاحب الحظ، أو أبحث عن فتاة لائقة مثلك، ونحوها."

(‌‌القسم السادس: الأحوال الشخصية،‌‌الباب الأول: الزواج وآثاره،‌‌الفصل الأول: مقدمات الزواج،ج9،ص6492،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں