بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کی والدہ اور دیگر خواتین کا لڑکی سے منگنی کرنے والے لڑکے کو دیکھنا


سوال

ایک شخص کا رشتہ طے کیاہے، لیکن لڑکی کی والدہ اور والدہ کے خاندان کی کچھ خواتین کہتی ہیں کہ ہمیں لڑکے سے ملنا ہے،کیا اس صورتِ حال میں اُن سے ملنا ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اجنبی مردوں اور عورتوں کو نگاہیں نیچے رکھنے کاحکم دیاہے،اور اللہ کے نبی علیہ السلام کا فرمان ہےکہ نظر شیطان کے زہریلےتیروں میں سے ایک تیر ہے؛لہذا صورتِ مسئولہ میں لڑکی والوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مرد احباب کے ذریعہ سے لڑکے کو دیکھ کر اپنی تسلی کرلیں، اجنبی شخص سے ملنے اور ملاقات کے مطالبہ کو ترک کردیں۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

"﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۭ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ ﴾"

"ترجمہ :آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے بے شک اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں ۔"

"{وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪}."

ترجمہ :"  اور  مسلمان عورتوں  سے کہہ دیجیے کہ ( وہ بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور  اپنی زینت ( کے مواقع )کو ظاہر کریں، مگرجو اس (موقع زینت ) میں سے(غالباً) کھلارہتاہے( جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے)اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہاکریں اوراپنی زینت ( کے مواقعہ  مذکورہ ) کو (کسی پر )ظاہر نہ ہونے  دیں الخ۔"(بیان القرآن )

ارشادباری تعالیٰ ہے:

"وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ."(سورت الاحزاب،آیت 53)

 ترجمہ:"اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر مانگاکرو،یہ بات ( ہمیشہ کے لیے ) تمہارے دلوں سے اور ان کے دلوں سے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔"(از بیان القرآن)

تفسیرِ ابنِ کثیرمیں ہے:

"قوله تعالى: {وقل للمؤمنات يغضضن من أبصارهن} أي: عما حرم الله عليهن من النظر إلى غير أزواجهن. ولهذا ذهب [كثير من العلماء] إلى أنه: لا يجوز للمرأة أن تنظر إلى الأجانب بشهوة ولا بغير شهوة أصلا."

(سورة النور، ٤٤/٦، ط:دار طيبة للنشر والتوزيع)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"«وعن أم سلمة أنها كانت عند رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وميمونة إذ أقبل ابن أم مكتوم فدخل عليه فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " احتجبا منه، فقلت: يا رسول الله أليس هو أعمى لا يبصرنا! قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: أفعمياوان أنتما ألستما تبصرانه» . رواه أحمد، والترمذي، وأبو داود.

(أنتما ألستما تبصرانه) قيل فيه تحريم نظر المرأة إلى الأجنبي مطلقا وبعض خصه بحال خوف الفتنة عليها جمعا بينه وبين قول عائشة كنت أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون بحرابهم في المسجد ومن أطلق التحريم قال ذلك قبل آية الحجاب والأصح إنه يجوز نظر المرأة إلى الرجل فيما فوق السرة وتحت الركبة بلا شهوة وهذا الحديث محمول على الورع والتقوى."

(كتاب النكاح، باب النظر، ٢٠٥٥/٥، ط:دار الفكر)

ہدایہ کی شرح البنایۃ میں ہے:

"(قال - رحمه الله -: ولا يجوز أن ينظر الرجل إلى الأجنبية) ش: أي قال القدوري في " مختصره ": أي إلى المرأة الأجنبية. وبه قال مالك والشافعي - رحمهما الله - والأصل فيه قوله سبحانه وتعالى: {قل للمؤمنين يغضوا من أبصارهم ويحفظوا فروجهم ذلك أزكى لهم إن الله خبير بما يصنعون} [النور: 30] {وقل للمؤمنات يغضضن من أبصارهن ‌ويحفظن ‌فروجهن ولا يبدين زينتهن إلا ما ظهر منها} [النور: 31]."

(كتاب الكراهية، فصل في الوطء والنظر واللمس، ١٢٨/١٢، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں