بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کی شادی پہلے کریں یا مدرسہ میں پڑھے؟


سوال

اگر لڑکی کی شادی کی عمر ہو تو کیا مدرسے میں پڑھ سکتی ہے یا شادی افضل ہے?

جواب

اگر لڑکی کی شادی کی عمر ہو اور برابری کا رشتہ آجائے تو  اس کی شادی جلدی کرنا چاہیے، اگر ممکن ہو تو مدرسے کی پڑھائی کو شادی کے بعد بھی جاری رکھا جاسکتا ہے، البتہ  ضروری علوم جیسا کہ طہارت و عبادات کے احکام، قرآن کا صحیح پڑھنا، شوہر کے حقوق کی ادائیگی وغیرہ ،کا سکھانا ضروری ہے۔

المشکاة (۲۷۱/۲):

"وعن أبي سعيد وابن عباس رضی الله عنهم قالا: قال رسول الله ﷺ: " من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه، فإذا بلغ فليزوجه، فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثمًا فإنما إثمه على أبيه".
کنز العمال (۵۱۳/۳):

"ثلاث لاتؤخر هنّ: الصلاة إذا أتت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت كفؤًا". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111201734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں