اگر لڑکی کی شادی کی عمر ہو تو کیا مدرسے میں پڑھ سکتی ہے یا شادی افضل ہے?
اگر لڑکی کی شادی کی عمر ہو اور برابری کا رشتہ آجائے تو اس کی شادی جلدی کرنا چاہیے، اگر ممکن ہو تو مدرسے کی پڑھائی کو شادی کے بعد بھی جاری رکھا جاسکتا ہے، البتہ ضروری علوم جیسا کہ طہارت و عبادات کے احکام، قرآن کا صحیح پڑھنا، شوہر کے حقوق کی ادائیگی وغیرہ ،کا سکھانا ضروری ہے۔
المشکاة (۲۷۱/۲):
"وعن أبي سعيد وابن عباس رضی الله عنهم قالا: قال رسول الله ﷺ: " من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه، فإذا بلغ فليزوجه، فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثمًا فإنما إثمه على أبيه".
کنز العمال (۵۱۳/۳):
"ثلاث لاتؤخر هنّ: الصلاة إذا أتت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت كفؤًا". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144111201734
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن