بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کے لیے لڑکوں کا لباس والا پہننا


سوال

 اگر کوئی لڑکی لڑکوں کے کپڑے پہنے، مثال کے طور پر شوہر اپنی بیوی کے لیے مردانہ جوڑا لے کر آئے اور کہے کہ یہ آپ اپنے لیے سی لینا، اس عید پر ہم دونوں کا لباس ایک جیسا ہوگا تو  کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ دوسری بات یہ کہ اگر کوئی لڑکی لڑکوں کے کپڑے اپنے شوق سے پہنے، فیشن  یا مشابہت کی نیت سےنہ پہنے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لباس کے معاملہ میں شریعتِ مطہرہ نے عورت کو خاص وضع قطع کا  تو پابند نہیں کیا، البتہ کچھ حدود وقیود رکھی ہیں جن سے تجاوز کی اجازت نہیں، ان حدود میں رہتے ہوئے کسی بھی وضع کو اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ ان حدود میں سے یہ بھی ہے کہ عورت کے لیے مردوں کا مخصوص لباس پہننا یا ان کی ہیئت اختیار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں ایسی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے۔

نیز یہ عمل اپنی ذات میں ہی شرعاً ناپسندیدہ ہے، اور اس سے  ممانعت ہر حال میں ہے چاہے مرد وں کی مشابہت یا فیشن کی نیت ہو یا نہ ہو۔ لہٰذا اگر کوئی لڑکی محض اپنے شوق سے پہنے، فیشن یا مشابہت کی نیت نہ ہو، تب بھی یہ ممنوع ہوگا۔

بذل المجهود في حل سنن أبي داود(12 / 127):
"عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم: أنه لعن المتشبِّهات من النساء بالرجال) قال ابن رسلان: وهذا الحديث له سبب، وهو ما رواه الطبراني : "أن امرأة مرَّت على رسول الله صلى الله عليه وسلم متقلدةً قوسًا، فقال: لعن الله المتشبهات" الحديث.

4098 -(حدثنا زهير بن حرب، نا أبو عامر) عبد الملك بن عمرو، (عن سليمان بن بلال، عن سهيل، عن أبيه) أبي صالح، (عن أبي هريرة) - رضي الله عنه - (قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الرجل يلبس لبسة المرأة، والمرأة تلبس لبسة الرجل).
4099 -(حدثنا محمد بن سليمان لوين) ...(وبعضه) ... (قرأت عليه، عن سفيان، عن ابن جريج، عن ابن أبي مليكة قال: قيل لعائشة) - رضي الله عنها -: (إن امرأة تلبس النعل) الذي يلبسه الرجال (فقالت: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الرجلة) ... (من النساء) وهي المترجلة، يقال: امرأة رجلة إذا تشبهت بالرجل في الزي،فأما في العلم والرأي فمحمود، ومنه أن عائشة كانت رجلة الرأي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں