ایک بچی ہے جو اس سال رمضان سے پہلے بالغ ہو گئی ہے اور اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے صرف چند مخصوض اشخاص اپنے والد والدہ اور قرآن پڑھانے والے استاد کو کسی حد تک پہچان لیتی ہے اس کے والدین نے روزہ رکھنے سے اسے منع کیا اب کیا وہ کفارہ ادا کریں گے یا بچی قضا کرے گی؟
اگر ذہنی توازن ٹھیک نہ ہونےکی وجہ سے وہ نماز روزے کی تمیز بالکل ہی نہیں رکھتی تو پھر وہ اس حالت میں نماز روزے کی مکلف ہی نہیں ہے، اس لیے اس حالت میں جتنی نمازیں اور روزے چھوٹے ہوں ان کا کوئی فدیہ یا کفارہ کسی کے ذمہ لازم نہیں ہوا اور اگر روزے نماز اور ان کی فرضیت کو سمجھتی ہےتو شرعا قضا لازم ہوگی ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109203241
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن