لڑکی کا "رزان" نام رکھنا کیسا ہے؟
نام رکھنے کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات یہ ہے کہ بچہ کانام اچھی نسبت والاہو یا اچھے معنی والاہو۔
لفظِ ’رَزَان‘ ’راء‘ اور ’زاء ‘کے فتحہ کے ساتھ ہے ،جس کا معنی’’باوقار باعصمت خاتون جس کی نشست سنجیدہ اور باوقار ہو‘‘ ’’رزان‘‘نام اچھا معنی رکھتا ہے ، لہذا صورتِ مسؤلہ میں لڑکی کا نام ’’رزان‘‘رکھنا صحیح ہے۔
البتہ بہتر یہ ہے کہ صحابیات کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے ،اس لیے کہ صحابہ کرام /صحابیات کا نام رکھنا باعث ِبرکت ہے۔
ملاحظہ:اسلامی ناموں کے لیے ہماری ویب سائٹ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
معجم الوسیط میں ہے:
’’(الرزان) الوقور من النساء ويقال امرأة رزان ذات ثبات ووقار وعفاف رزينة في مجلسها.‘‘
(حرف الراء،ص:۳۴۳،ط:دار الدعوۃ)
لسان العرب میں ہے:
’’وامرأة رزان إذا كانت ذات ثبات ووقار وعفاف وكانت رزينة في مجلسها؛ قال حسان بن ثابت يمدح عائشة، رضي الله تعالى عنها:حصان رزان لا تزن بريبة.‘‘
(حرف النون،فصل الراء،ج:۱۳،ص:۱۷۹،ط:دار صادر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101666
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن