بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا زیما نام رکھنے کا حکم


سوال

 بچی کا زیما (Zaima) نام رکھنا کیسا ہے ؟ گوگل میں اس کا معنی تلاش کیا تو "لیڈر"  آرہا ہے،آپ کی راہ نمائی مطلوب ہے۔

جواب

واضح رہے ز یما(بکسر الزاء اوربفتح الزاء) کا مادہ عربی میں گوشت کے متفرق ہونے ، گٹھے ہوئے ہونے، جانوروں کے ریوڑ  یا باتوں کے ذریعہ کسی کی بولتی بند کرانے کے معنی میں استعمال ہوتاہے،اس معنی کے لحاظ سے بچی کا "زیما" نام رکھنا مناسب نہیں ہے،تاہم عربی میں لیڈر اور سردار کے لیے لفظ"زعیم" استعمال ہوتا ہے، اس اعتبار سےلڑکی کا "زعیمہ" نام رکھا جاسکتا ہے،البتہ  بہتریہ ہے کہ اپنی بچیوں کے نام  اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھے جائیں، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ کے درج ذیل لنک پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

لڑکیوں کے اسلامی نام 

المعجم الوسیط میں ہے:

"(زام)له ‌زيما فأسكنه فعل ما يسكته (تزيمت) الإبل والدواب تفرقت فصارت ‌زيما واللحم اشتد اكتنازه وامتلأ وانضم بعضه إلى بعض (الزيمة) القطعة من الإبل أقلها اثنان أو ثلاثة وأكثرها خمسة عشر ونحوها (ج) زيم يقال ماشية زيم متفرقة وغارة زيم منتشرة."

(باب الزاي، ج:1، ص:410، ط:دار الدعوة)

 معجم متن اللغۃ میں ہے:

"زام- ‌زيمًا له فأسكته أي تكلم بكلمةٍ فأسكته بها . تزيم اللحم: صار ‌زيمًا وتفرق: انضم بعضه إلى بعض واشتدً اكتنازه "وكانه ضد". الزيمة: القطعة من الإبل أقلها بعيران وأكثرها خمسة عشر ونحوها. و-: الغارة: القطعة من لحمٍ وغيره ج زيم."

(حرف الزاء، ج:3، ص:82، ط:دار مکتبۃ الحیاۃ)

تاج العروس من جواہر القاموس میں ہے:

"الزيم كعنب: المتفرق من اللحم ومن الدواب . يقال: لحم! زيم أي: من فصل متفرق ليس بمجتمع في مكان فيبدن ... قيل: أي: متفرق النبات. وقيل: أراد يتفرق عنه الناس. قال السيرافي: أصله في اللحم فاستعاره ... الزيمة  بالكسر: قطعة من الإبل أقلها بعيران وثلاثة، وأكثرها خمسة عشر ونحوها...زيم: اسم ناقة."

(فصل الزاي مع الميم، ج:32، ص:344، ط:دارالهداية)

لسان العرب میں ہے:

"(و) الزعيم: (سيد القوم ورئيسهم، أو رئيسهم (المتكلم) عنهم) ومدرههم (ج: زعماء) . وقد زعم ككرم زعامة. قال الشاعر: (حتى إذا رفع اللواء رأيته … تحت اللواء على الخميس زعيما)."

(فصل الزاي مع الميم، ج:32، ص:313، ط:دار الهداية)

القاموس الوحید میں ہے:

"زام له  _ِ زَيما: فاسكتَه:کسی کو کوئی بات کہہ کر یا کرکے خاموش کردینا۔"

(باب الزاء،ص:732، ط:ادارہ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں