بیٹی کا نام "عُروۃ"رکھنا کیسا ہے ؟جس کی پیدائش 27 دسمبر بروز بدھ ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ تاریخ کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ "عروہ" جس طرح صحابی کا نام ہے، اسی طرح عروہ بعض عورتوں کا بھی نام تھا؛ لہذا یہ نام لڑکے یا لڑکی، دونوں ہی کے لیے رکھا جاسکتا ہے۔
الوفیات میں ہے:
عروة بن حزام أحد متيمي العرب، ومن قتله الغرام ومات عشقًا في حدود الثلاثين في خلافة عثمان بن عفان رضي الله عنه، وهو صاحب عفراء التي كان يهواها، وكانت عفراء تربًا لعروة بنت عمه يلعبان معًا۔
الوفيات (19 / 357)
لہذاصورتِ مسئولہ میں بچی نام "عُروۃ" رکھنا درست ہے ،باقی نام رکھنے میں دن ،تاریخِ پیدائش اور وقت وغیرہ کے حساب کا شریعت میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507100582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن