بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا نام عفیرہ رکھنا کیساہے؟


سوال

لڑکی کا نام عفیرہ رکھنا کیساہے اور اسکے کیا معنی ہیں ۔کیا عفیرہ صحابیات میں سے کسی کا نام ہے ؟؟

جواب

عَفِیرہ: (عین کے زبر، اور فا ءکے زیر کے ساتھ): وہ عورت جو کسی کو  ہدیہ وتحفہ نہیں دیتی۔ 2) گبریلا (ایک پردار کیڑا  ہےجو گوبر میں رہتا ہے) کی گولی جسے گھبریلا لڑھکا کر لے جاتا ہے۔  اس معنی کے اعتبار سے یہ بچی کا نام رکھنا درست نہیں۔

عُفَیْرَہ (عین کے پیش ، اور فاء کے زبرکے ساتھ):  "عفِرَ یعفر  عفرا "سے ہے ، جس کا معنی ہے: مٹیالا ہونا ، خاک آلود ہونا۔(القاموس الوحيد: مادة عفر (ص: 1098)، ط. دار الاشاعت) ، یہ معنی بھی نام رکھنے کے لیے بہتر نہیں ہے البتہ غُفَیْرہ: (نقطے والے غین کے ساتھ، اور غین کے پیش اور فا کے زبر کے ساتھ): یہ صحابیہ کا اسم گرامی ہے۔ اس کو  بچی کا نام رکھنا جائز ، بلکہ باعث برکت ہے۔   غُفیَرہ: غفر ہ یغفرہ سے  ہے،جس کا معنی ہے: چھپانا،  ڈھانکنا، معاف   کرنا۔

شمس العلوم  میں ہے:

"والعفير: المرأة التي لا تُهدي لأحد شيئاً، ويقال: عفيرة بالهاء أيضاً".

(شمس العلوم: باب العين والفاء، العفير (7/ 4629)، ط. دار الفكر المعاصر، بيروت، الطبعة: الأولى: 1420 هـ =1999 م)

تاج العروس میں ہے:

"والعفيرة، بالفتح: دحروجة الجعل، نقله الصاغاني. زاد في الأساس: لأنه يعفرها. وهو مجاز"."

(تاج العروس: فصل العين المهملة (4/ 590)، ط. دار صادر - بيروت، الطبعة: الثالثة - 1414 هـ)

الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں ہے:

"غفيرة:بفاء مصغّرة، بنت رباح۔ بفتح الرّاء والموحدة۔ أخت بلال المؤذّن وأخيه خالد. ذكرها المستغفريّ، وقال: هم أخوان وأخت، قاله البخاريّ. ووقع في الطّحاويّ في أثناء إسناد عن عمير مولى غفيرة بنت رباح أخت بلال."

(الإصابة في تمييز الصحابة:كتاب النساء، حرف الغين المعجمة، القسم الأول (8/ 153)، رقم الترجمة (802)، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

اسد الغابۃ میں ہے:

 "غفيرة بنت رباح، أخت بلال مؤذن رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وأخت أخيه خالد. قال جعفر: هما أخوان وأخت، قاله محمد بن إسماعيل البخاري".

(أسد الغابة  في: كتاب النساء، حرف الغين   (6/ 211)، رقم الترجمة (7151)، ط. دار الفكر- بيروت، 1409هـ =1989م)

القاموس المحیط میں ہے: 

" غفره يغفره: ستره، وـ المتاع في الوعاء: أدخله وستره، كأغفره، وـ الشيب بالخضاب: غطاه. وغفر الله له ذنبه يغفره غفرا وغفرة حسنة، بالكسر، ومغفرة وغفورا وغفرانا، بضمهما، وغفيرا وغفيرة: غطى عليه، وعفا عنه".

(القاموس المحيط: فصل الغين (1/ 451)، ط. مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت، الطبعة الثامنة: 1426 هـ =2005 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں