بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑكی كا نام حورب ركهنے كا حكم


سوال

حورب لڑکی کا نام رکھنا درست ہے ؟

جواب

"حورب"کا معنی اگرعربی زبانی کے لحاظ سے دیکھا جائےتو "ر" کے زیر کے ساتھ "حرب و محاربۃ" کے مادہ سے ہے، جو  کہ باہم جنگ کرنے اور قتل و قتال کرنے کے معنی میں آتاہے، اور "ر" کے زبر کے ساتھ "حورَب"عبرانی زبان کا لفظ ہے اوریہ اس پہاڑ کا نام ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پہلی مرتبہ شریعت دی گئی تھی جس کا دوسرا اور مشہور نام "سيناء" ہے،لہذا اس دوسرے معنی کے لحاظ سے"حورَب"بطور تبرک کسی لڑکی کا نام رکھ سکتے ہیں،البتہ  بہتریہ ہے کہ اپنی بچیوں کے نام  اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھے جائیں، اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ کے درج ذیل لنک پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

لڑكيوں كے اسلامي نام

مسند بزار میں  ہے:  

"عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه."

(مسند حمزه انس بن مالك، رقم الحديث:8540، ج:15، ص:176، ط:مكتبة العلوم والحكم)

ترجمہ:"حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"والد کے ذمہ بچےکے حقوق میں سےاس کا اچھا نام رکھنا اور اسے اچھے اخلاق و آداب سکھاناہے"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں