بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا نام ارفع رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام ارفع رکھا ہے۔ اس کی عمر ساڑھے نو سال ہے۔ مجھے آپ کے پیج سے اب علم ہوا کہ ارفع نام مذ کر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کیا میں  یہ نام اسی طرح لکھ سکتا ہوں؟

جواب

جیسا کہ آپ کے علم میں ہے  کہ ارفع ایک مذکر نام ہے، اس لیے لڑکی کے لیے یہ نام مناسب نہیں، نیز اس نام میں تعلی اور بڑے ہونے کا مفہوم پڑا ہوا ہے، اور جس نام میں علو کا معنیٰ ہو وہ نام قابلِ ترک ہے،  اس وجہ سے بھی یہ نام نہ رکھا جائے،  اس کو عارفہ نام سے بدل دیا جائے، جس کا معنیٰ ہے "اللہ کو پہچاننے والی"۔

تاج العروس میں ہے:

"‌‌ع ر ف

عرفه يعرفه معرفة، وعرفانا وعرفة بالكسر فيهما وعرفانا، بكسرتين مشددة الفاء: علمه واقتصر الجوهري على الأولين، قال ابن سيده: وينفصلان بتحديد لا يليق بهذا المكان. وقال الراغب: المعرفة والعرفان: إدراك الشيء بتفكر وتدبر لأثره، فهي أخص من العلم، ويضاده الإنكار، ويقال: فلان يعرف الله ورسوله، ولا يقال: يعلم الله متعديا إلى مفعول واحد لما كان معرفة البشر لله تعالى هو تدبر آثاره دون إدراك ذاته، ويقال: الله يعلم كذا، ولا يقال: يعرف كذا لما كانت المعرفة تستعمل في العلم القاصر المتوصل إليه بتفكر."

(ع ر ف، 24/133/دار الهداية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں