کیا لڑکی کا نام" انزلنا" رکھنا ٹھیک ہے؟
کسی لڑکی کا نام"انزلنا" رکھنا درست نہیں ہے،کیوں کہ یہ عربی کا لفظ ہے، جو کہ "انزل" اور "نا" دو الگ الگ کلمات کا مجموعہ ہے،"اَنزَل"درحقیقت "اِنزَال" سے بنا ہے، جس کے معنیٰ ہے:(1)نیچے اتارنا(2)نازل کرنا۔ اور "نا" یہ اسمِ ضمیر برائے جمع متکلم ہے، جس کا معنی ہے:ہم۔مذکورہ تفصیل کی رُو سے "انزلنا" کا معنی بنا: "ہم نے نازل کیا"یا " ہم نے نیچے اتارا"۔
لہذا بچی کے لیےمذکورہ نام کے بجائے کسی اور اچھےاور بامعنیٰ نام کا انتخاب کیاجائے، اس حوالہ سے بہتریہ ہے کہ اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پر رکھاجائے تاکہ زیادہ خیر و برکت کا باعث بھی بنے،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ،لڑکیوں کے اسلامی نام سے متعلق اس سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔
مسند بزار میں ہے:
"عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه."
(مسند حمزه انس بن مالك، رقم الحديث:8540، ج:15، ص:176، ط:مكتبة العلوم والحكم)
ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"والد کے ذمہ بچےکے حقوق میں سےاس کا اچھا نام رکھنا اور اسے اچھے اخلاق و آداب سکھاناہے"۔
تاج العروس میں ہے:
"النزول، بالضم: الحلول وهو في الأصل انحطاط من علو.
ونزله تنزيلا، وأنزله إنزالاً، ومنزلا كمجمل، واستنزله بمعنى واحد."
(بحث نزل، ج:30، ص:478، ط:دارالهداية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601101687
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن