میں اپنی بیٹی کا نام مکرمہ رکھنا چاہتا ہوں کیا یہ نام رکھنا درست ہے ؟
مَکْرُمَه:یہ میم کے فتحہ اور راء کے پیش کے ساتھ اس کا معنی ہے: خوبیوں والاہونا۔ اور مُکْرِمَهمیم کے پیش اور را کے کسرہ کے ساتھ اس کا معنی ہے : مہمان کی خاطر مدارت کرنا (مہمان نوازی کرنا) اور مُکَرِّمَهمیم کے پیش اور را کے کسرے اور شد کے ساتھ اس کا معنی ہے: عزت کرنا ، عزت بخشنا ، رتبہ بلند کرنا ، فضیلت و فو قیت عطا کرنا۔ مُکَرَّمَه: اس کا معنی ہے: معزز۔ اس معنی میں لڑکی کا نام( مکرمہ )درست ہے ،اور اس سے زیاد ہ بہتر یہ ہے کہ لڑکی کانام صحابیات رضی اللہ عنھن کے اسماء گرامی سے منتخب کرلیا جائے ۔
جمهرة النسب ابن الكلبي میں ہے:
"فولد عوف بن ثقيف: سعدا؛ وأمّه: خالدة بنت عوف بن نصر ابن معاوية، وغيرة؛ وأمّه: قلابة بنت صبح بن صاهلة من هذيل؛ فولد سعد بن عوف: عمرا، وأسيدا، وأمّهما: مكرّمة بنت كعب بن عمرو بن ربيعة بن حارثة من خزاعة؛ فولد عمرو بن سعد: كعبا، وربيعة، وعبد الله؛ وأمّهم: فاطمة بنت بلال بن عمرو بن ثمالة، من الأزد".
(ص: 386 ط: عالم الكتب بيروت)
انساب الاشراف للبلاذري میں ہے:
"فولد سعد بن عوف: عمرو بن سعد. وأسيد بن سعد، وأمهما مكرمة بنت كعب بن عمرو بن ربيعة بن حارثة، من خزاعة".
(ج: 13،ص: 341، ط: دار الفکر بیروت )
الصحاح في اللغة والعلوم میں ہے:
"والكَرْمَةُ: رأس الفخذِ المستدير كأنَّه جوزة تدور في قَلْتِ الوِرك. والمَكْرُمَةُ: واحدة المكارِمِ. وأرضٌ مَكْرَمَةٌ للنبات، إذا كانت جيِّدة النبات. قال الكسائي: المَكْرَمُ: المَكْرُمَةُ. والأُكْرومَةُ من الكَرَمِ، كالأعجوبة من العَجَبِ. ويقال للرجل: يا مَكْرَمانُ، بفتح الراء، نقيض قولك: يا ملأمانُ، من اللؤم والكرم. والتَكَرُّمُ: تكلُّفُ الكَرَمِ".
(ص: 996 / 997 ،ط:دار الحدیث)
القاموس الوحید میں ہے:
الاکرام :احترام ، مہمان کی خاطر مدارات۔
(ص: 1119 ط: ادارۂ اسلامیات)
وفیہ ایضا :
كَرًمَ فلانا: عزت کرنا ، عزت بخشنا ، رتبہ بلند کرنا ، فضیلت و فو قیت عطا کرنا۔
(ص: 1119 ط: ادارۂ اسلامیات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100290
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن