ایک لڑکا ،ایک لڑکی شادی سے پہلے نکاح کیے بغیر گھر سے بھاگ گئے ہیں ،اب تک دونوں نے شادی بھی نہیں کی ،لڑکے کا کریکٹر ایسا نہیں ہے کہ اس پر بھروسہ کیا جاسکے ،اب دونوں کا شرعاً کیا حکم ہے ؟
واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظر سے لڑکی کا ناجائز تعلقات کی بناپر کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ جانا ایک ایسا قبیح عمل ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،کیوں کہ اس سے ایک طرف معاشرے میں بے حیائی پھیلتی ہے اوردوسری طرف خاندان والوں کی عزت پامال ہوتی ہے؛ اس لیے شریعت اس فعل کی ہر گز حوصلہ افزائی نہیں کرتی ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں لڑکی کا اجنبی لڑکے کے ساتھ گھر سے بھاگ جانا اور پھر نکاح کیے بغیر ایک ساتھ رہنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے ،دونوں پر لازم ہے کہ وہ اس فعل سے تو بہ کرکے فورا علیحدگی اختیار کرلیں اور دونوں خاندانوں کی رضامندی سے نکاح کرکے ساتھ رہیں ،اگر لڑکی عاقلہ بالغہ ہے اور وہ اس لڑکے کے ساتھ رہنے پر رضامند ہے تو خاندان والے بھی سختی نہ کریں اور نکاح کرادیں ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102719
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن