کیا ایک پندرہ ، سولہ سال کی لڑکی بغیر کسی وجہ کے صرف زیبائش کے لیے ویکس یا کسی دوسری چیز سے اپنے ہاتھوں کے بال صاف کر سکتی ہے؟
جو عورت شادی شدہ ہو ، اس کے لیے اپنے شوہر کی خوشنودی ورضا کی خاطر ہاتھ اور پاؤں کے بال صاف کرناجائزہے ، اور جو عورت شادی شدہ نہیں اسےمحض غیروں کو دکھلانے یا مروجہ فیشن پرستی کے طور پر یا دوسری عورتوں کے سامنے اترانا مقصود ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کا محض فیشن یا مذکورہ بالا مقاصد کے لیے ہاتھوں کے بالوں کا صاف کرنا درست نہیں ، البتہ اگر ہاتھوں کے بال بڑھ چکے ہوں ، بدنما لگ رہے ہوں تو بال صاف کرنے کی اجازت ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"النامصة التي تنتف الشعر من الوجه والمتنمصة التي يفعل بها ذلك.
(قوله والنامصة إلخ) ذكره في الاختيار أيضا وفي المغرب.النمص: نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد، لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء. وفي تبيين المحارم إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب اهـ، وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث اهـ ومثله في المجتبى تأمل."
(كتاب الحظر والإباحة، ج:6، ص:373، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100252
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن