بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کے بچپن میں رشتے کے وعدے کرنے کے بعد اب دوسری جگہ شادی کرنے کا حکم


سوال

میری ایک بیٹی ہے ،میں نے اس کے بچپن میں اپنے بھائی سے صرف زبانی یہ کہا تھاکہ آپ کے بیٹے کو میں اپنی یہ بیٹی دوں گا،یہ صرف میں نے زبانی کہا تھا،نکاح نہیں ہوا تھا،اب میری بیٹی  وہاں رشتہ کرنے میں  راضی نہیں ہے،میری بیٹی کے منع کرنے کے بعد میرے بھائی نے اپنے بیٹے کی شادی دوسری جگہ کردی ہے اور مجھے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں نہیں کریں گے،اب پوچھنا یہ ہے کہ میری بیٹی کے لیے کیا حکم ہے؟کیا وہ دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے یا نہیں؟ اور میرے بھائی کے بیٹے کا یہ کہنا کہ آپ اس کی شادی خاندان میں نہیں کروگے،کیا اس کا یہ کہنا جائز ہے یا نہیں؟جب میں نے بیٹی کے رشتے کی بات کی تھی اس وقت بیٹی کی عمر 6 سال تھی۔شریعت کی روشنی میں مسئلہ کی راہنمائی فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے اپنے بھائی سے صرف زبانی یہ کہا تھا کہ میں اپنی یہ بیٹی آپ کے بیٹے کو دوں گا،تو یہ صرف آئندہ کے لیے رشتہ کرنے کا وعدہ تھا،اس سے نکاح منعقد نہیں ہواتھا،اب جب بیٹی کے بالغ ہونے کے بعد اس کے منع کرنے پر سائل نےبھی  اپنے بھائی کے بیٹے کو رشتہ دینے سے منع کردیا ہے تو سائل کی بیٹی دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے،اور سائل کے  بھائی کا یہ کہنا کہ اس  لڑکی کی شادی خاندان میں نہیں کروگے،تو اس کویہ پابندی لگانے کا شرعاً قانوناً کوئی اختیار نہیں،سائل اپنی  بیٹی کی  مرضی سے کسی جگہ ،چاہے خاندان میں ہو یا خاندان سے باہر  ،اس کا رشتہ کرسکتاہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌ولا ‌تجبر ‌البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ."

(کتاب النکاح، باب الولی،58/3، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں